کراچی( اسٹاف رپورٹر) کراچی پریس کلب میں بول ٹی وی کی کی غیر قانونی بندش کے خلاف دستخطی مہم کا شروع کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ کے والد نے اپنے دستخط سے بول ٹی وی کو بحال کر نے کے لیے دستخطی مہم کا آغاز کیا۔ بول دستخطی مہم میں صحافیوں ، سیاست جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنگشنل سمیت دیگر سماجی تنظمیوں کے نمائندوں اورعوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور آپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بول بحالی مہم میں شرکت کے دوران کہا کہ ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کے ہر پلیٹ فارم پر بول کی حمایت میں آواز بلند کی ہے جو ہمیشہ جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بول کی آواز ہمیشہ دبنے والی نہیں ۔ انہوں نے حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں رہنے والا کوئی بھی فرد ساری زندگی وزیر اعظم یا وزیر داخلہ نہیں رہ سکتا جبکہ خورشید شاہ نے بول میڈیا گروپ کو پیپلز پارٹی کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے بول مہم میں موجود سئنیر رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک عام شخص نے ایک چینل بنانے کا اعلان کیاجسکی آواز کہ بند کرنے کے لیے اور اپنے سرمائے کو بچانے کے لیے ایک میڈیا سیٹھ نے بول کو غیر قانونی طور پر بند کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بول کے حق میں بہت جلد دیواریں اور سڑکیں بولیں گی۔
دستخطی مہم میں سعیدغنی کا کہنا تھا کہ بول کے حق میں پچھلے گیارہ ماہ کی طرح ایوان بالا کی کوششیں جاری رہیں گی۔ ملک دشمن چینل کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب اس پر کڑا وقت آیا تھا تو ہم اس کے ساتھ کھڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں، بول کے خلاف حکومتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔جبکہ فنگشنل لیگ کے رہنما امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ فنگشنل لیگ کل بھی بول کے ساتھ تھی اور آج بھی ہے، میں صرف اتنا کہوں گا کہ بول کو بولنے دو۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ بول کے حق میں آج یہاں تمام صحافتی برادری اکٹھی ہے۔ بول کے حق میں تمام سیاسی جماعتیں بھی بول نیٹ ورک کے ملازمیں کے شانے سے شانہ ملائے کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم نے بول کے ساتھ اظہار یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور بول کی بحالی تک ایم کیو ایم اس کے ساتھ کھڑی ہے۔
بول بحالی مہم کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی جی ایم جمالی کا کہنا تھا کہ چند میڈیا مالکان نے ایک خوف کے تحت بول کو بند کرنے کی سازش کی ہے، ہم سب بول کے ساتھ ہیں اور بول ضرور بولے گاجبکہ صحافی تنظیم کے سینئر رہنما اور طاہر نجمی کا کہنا تھا کہ بول ملازمین اخلاقی طور پر جنگ جیت چکے ہیں جس پر صحافی برادری آپ کو سلام پیش کرتی ہے جبکہ معروف اینکر منشر لقمان کا کہنا تھا کہ بول تو بولے گا اور کسی کا باپ بھی بول کو بولنے سے نہیں روک سکتا۔صرف بول ہی کے لیے نہیں بلکہ ایگزیکٹ کے لیے بھی ہم نے ہی بولنا ہے۔
آخر میں بول بحالی مہم کے رہنما فیصل عزیز کا کہنا تھا کہ حکومت نے بول ایگزیکٹ کے ساتھ جو ظلم روا رکھا ہوا ہے اس کا خاتمہ قریب ہے۔ بول تحریک اب کراچی سے لاہور، پشاور، آزاد کشمیر اور پاکستان سے باہر بھی جائے گی۔جبکہ سینئر صحافی نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ بول ایگزیکٹ کے خلاف حکومتی مظالم کے خاتمے کا وقت آ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو کون سا آئین اور قانون نے اجازت دیی کہ وہ میڈیا مالکان کو خوش کرنے کے لیے اتنا بڑا ظلم کریں۔آخر میں بول مینجمنٹ کمیٹی کا دستخطی مہم میں شرکت پر تمام صحافی، سیاسی اور سماجی برادری سے تشکر کا اظہار کیا۔