میڈیکل سائنس کی دنیا میں انقلاب لانے والے اس پودے کی اگر تاریخ دیکھی جائے تو یہ ہمیشہ سے ہی کارآمد رہا ہے۔ چاہے وہ حسن کی دیوی مانی جانے والی کلو پترا ہو ، جس نے اپنے حسن کو برقرار رکھنے اور سدا جوان رہنے کے لیے اس پودے کا سہارا لیا اور روزمرہ کی بنیادوں پر استعمال کیا۔ یا پھر 1944 میں جاپان پر ہونے والے ایٹمی حملوں میں بری طرح سے زخمی ہوجانے والے افراد ہوں ، جنہوں نے اس پودے کے استعمال سے کسی بھی دوسری دوا کے مقابلے دس گنا تیز طریقے سے اپنے زخموں سے نجات پائی۔
یہ کانٹے دار سبز پوداسولہویں صدی میں چائنا اور مصر کے لوگوں نے دریافت کیا تھا۔اس پودے کو جسم کے جلنے والے حصے پر، یا پھر خوبصورتی حاصل کرنے کے لیے اور داغ دھبوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کا سب سے بہترین فائدہ یہ ہے کہ یہ پودا یا جڑی بوٹی جوڑوں کے درد سے مکمل نجات فراہم کرتا ہے۔
اس میں قریب دو سو سے زائد صحت افزاء اجزاء موجود ہوتے ہیں جو فنگس، وائرل انفکشن اور بیکٹیریا جیسی مختلف قسم کی بیماریوں سے نجات دلاتے ہیں۔امریکی اسے ’’جنت کی دوائی‘‘ کہتے ہیں۔
دنیا کے مختلف محقق اور سائنسدان ایلو ویرا کے ذریعے کینسر اور ایڈز جیسی مہلک بیماریوں کی دوا بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو یہ میڈیکل سائنس میں ایک اور انقلاب ہوگا۔