کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ حکومت کے محکمہ آبپاشی میں 40 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اس ضمن میں سابق سیکریٹریز، چیف انجینئرز، سپرنٹڈنٹ انجینئرز سمیت 27 افسران کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک خاتون رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے بعض انتہائی اہم رہنماوں کے خلاف اس حوالے سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نہروں کی صفائی، مٹی اور پتھروں کی بھرائی، ٹیوب ویلز کی تعمیر و مرمت کے حوالے سے محکمہ آبپاشی میں خرد برد کی گئی ہے اور سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا کر رقم کو منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق منی چینجرز سے بھی اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی کہ کون کون سے افسران نے اس حوالے سے کن سیاسی شخصیات کے ساتھ مل کر رقم بیرون ممالک بھیجی ہے۔
چیف انجینئرز حیدرآباد ، سکھر ، گڈو کے اثاثوں کی چھان بین بھی کی جارہی ہے اور ان کی تعیناتی کے پیچھے اثر رسوخ استعمال کرنے والی شخصیات کو جلد قانون کے دائرے میں لائے جانے کا امکان ہے۔