کراچی (اسٹاف رپورٹر) حساس اداروں کی کراچی کے علاقے گزری میں کارروائی کے دوران القاعدہ کا رکن رضاءاللہ گرفتار۔ ملزم نے سنسنی خیز انکشافات میں بتایا کہ کراچی یونیورسٹی بی کام کا طالبعلم ہے اور القاعدہ کے لئے کام کرتا ہے ۔ذرائع کے مطابق ملزم القاعدہ بر صغیر کے کمانڈر عاصم عمر سے براہ راست رابطے میں تھا۔جبکہ ملزم گزری میں انعام مارشل آرٹس اکیڈمی چلا رہا تھا جس میں القاعدہ کے ارکان کو مارشل آرٹ کی ٹریننگ دیتا تھا۔
ملزم رضا اللہ نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ ٹریننگ کے بعد لڑکوں کو افغانستان بھیجا جاتا ہے جہاں انہیں اسلحہ کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ملزم نے کراچی میں القاعدہ کا نیٹ ورک کے بارے میں بتایا کہ حافظ شاہد کراچی میں نیٹ ورک جیل سے چلا رہا ہے جبکہ حسن،حسین، معاویہ، کاشف اور زین القاعدہ کے اہم ارکان ہیں اور تمام ملزمان افغانستان سے ٹریننگ حاصل کرکے واپس آتے ہیں۔
ملزم رضا اللہ نے مزید بتایا کہ القاعدہ کے لئے فنڈنگ کرکے رقوم عاصم عمر کو افغانستان پہنچاتے ہیں جبکہ کراچی سینٹر جیل میں حافظ شاہد ودیگر کو راشن پہنچایا جاتا ہے۔ عاصم عمر اکثر افغانستان سے رقوم وصول کرنے کراچی آتے رہتے ہیں۔ملزم نے بتایا کہ کشمیری جہادی تنظیم کے ٹائگر میمن سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ ٹائیگر میمن کے ذریعے داود ابراہیم سے بھی ملاقات ہوتی رہتی ہے
تاہم ملزم نے اعتراف کیا کہ حرکت المجاہدین, القاعدہ, کے سینکڑوں کارندوں کو ٹریننگ دے چکا ہوں۔جبکہ تفتیش کے دوران ملزم نے انکشاف کیا کہ کالعدم تنظیموں کے لڑکوں کو القاعدہ میں شمولیت کے لیے آمادہ کرتا اور جہادی ویڈیو دکھا کر کم عمر لڑکوں کو القاعدہ میں شمولیت کراتے ہیں