کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاکٹر عاصم حسین کے ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع ہوگئی، سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی کو احتساب عدالت میں جج سعد قریشی سماعت کے روبرو پیش کیا گیا۔
سابق مشیرِ پیٹرولیم کی پیشی سے قبل ہی اہلخانہ میں سے والدہ اور بہن عدالت میں موجود تھے، انتہائی سخت سیکورٹی میں ڈاکٹر عاصم نیب کی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے اپنے ہاتھوں میں تسبیح بھی تھام رکھی تھی۔ ڈاکٹر عاصم حسین کیخلاف زمینوں پر قبضہ اور منی لانڈرنگ کے مقدمات ہیں۔
عدالت میں دورانِ سماعت ڈاکٹر عاصم کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کو موجودہ ماحول میں رکھا گیا تو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ انہیں نفسیاتی مسائل لاحق ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل عامر نقوی نے کہا کہ ڈاکٹر ہارون کی رپورٹ کے تناظر میں مزید ریمانڈ خطرناک ہوسکتا ہے جبکہ رپورٹ سے واضح ہے کہ ڈاکٹرعاصم خودکشی کی جانب مائل ہوسکتے ہیں اور نیب ڈاکٹر عاصم سے 18 دفعہ تفتیش کرچکی ہے۔ 3 ماہ قید تنہائی کے دوران ڈاکٹرعاصم سب کچھ بتاچکے ہیں، قانون کےمطابق کسی ملزم کواپنے ہی خلاف گواہی پرمجبورنہیں کیا جاسکتا، جج نے استفسار کیا کہ کیا نیب نئے الزامات پر جے آئی ٹی رپورٹ کو استعمال کرسکتی ہے جس پر وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ نیب اس جے آئی ٹی میں پارٹی نہیں تھی۔ وکیل عامر نقوی نے کہا عدالت دیکھے کہ گرفتاری کے وقت کیا ثبوت تھے اوراب تک کیا اضافہ کیا گیا، تفتیش کی وجہ سے ضیاالدین اسپتال کی بینکوں سے کریڈٹ لائن کم ہوکر آدھی رہ گئی ہے تاہم عدالت نے ڈاکٹر ہارون کی رائے لے کراس پرعملدرآمد کرانے اور مزید میڈیکل تحقیقات کرائے جانے کے احکامت دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کے ریمانڈ میں مزید 14 روز کی منظوری دے دی۔