کراچی (ڈیسک) شہر قائد میں ڈاکو راج نیا نہیں، آئے دن کوئی نہ کوئی معصوم شہری ڈاکوئوں کے ہتھے چڑھ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے جس کی خبر ذرائع ابلاغ کی زینت بن جاتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سال 2023میں اب تک 100سے زائد شہری ڈاکوئوں کی فائرنگ کا نشانہ بنتے ہوئے دنیا سے کوچ کر چکے ہیں۔
کراچی شہر میں ڈاکوئوں کی حکومت دیکھ کر تو لگتا ہے کہ شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، وہ جہاں چاہیں لوٹ مار کرتے ہیں اور مزاحمت پر شہریوں کی جان لینے سے ذرا برابر نہیں ڈرتے۔
تین دن پہلے کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے باپ اور بیٹے کو شدید زخمی کر دیا تھا جنھیں طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمی ہونے والا بیٹا 20 سالہ علی عباس دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
مقتول علی عباس اللہ والا ٹاؤن کا رہائشی اور زخمی والد کے ہمراہ گاڑیوں کی ڈیٹنگ پینٹنگ کا کام کرتا تھا ، کورنگی صنعتی ایریا پولیس نے اپنی ناقص کارکردگی کے بعد چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واردات کے بعد ڈاکؤوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ شہر بھر میں ایسے درجنوں مقدمات درج ہیں جن میں قاتل ڈاکو تاحال قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔
جنوری میں بے رحم ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کر کے 13 شہریوں ، فروری میں 12 ، مارچ میں 10 اور اپریل میں 12 نہتے شہریوں کو اپنی سفاکانہ فائرنگ کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلا دیا۔
اسی طرح مئی میں 15 شہری ، جون میں 9 ، جولائی میں 12 جبکہ اگست میں ڈاکوؤں نے 8 شہریوں کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے زندگی سے محروم کر دیا۔ رواں ماہ ستمبر کے 20 روز میں اب تک 9 شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیے جا چکے ہیں۔