کراچی (ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صدر خرم شیر زمان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ 1992ء سے لے کر 2010ء تک سندھ حکومت کے 24محکموں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی 88فیصد ہدایات کی خلاف ورزی کی۔ سندھ میں موجود جمہوریت کے ماتھے پر یہ بدنما داغ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔
انہوں نے یہ باتیں پارٹی سیکرٹریٹ ’’انصاف ہاؤس‘‘ کراچی سے جاری کردہ اپنے خصوصی بیان میں کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی اے سی ہدایات پر عمل درآمد کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں جس سے حسن حکومت (گڈ گورننس) ، جوابدہی اور شفافیت جیسے جمہوری اصولوں کی بد ترین خلاف ورزی ہوئی۔ سندھ کے لوگوں کو اب کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہئے کہ گزشتہ گیارہ برسوں سے مسلسل پیپلز پارٹی نے کیوں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن میں سے کسی کو نہ لیا۔ دراصل پیپلز پارٹی ڈرتی ہے کہ اگر اس کی بدعنوانی بے نقاب ہو گئی تو سندھ حکومت کہیں کی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کو پی اے سی کا چیئرمین نہ بنانے والے مرکز میں پی اے سی چیئرمین کے لیے شہباز شریف کے حمایتی کیوں ہیں جبکہ موصوف نیب زدہ ہیں اور بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے میں مصروف ہیں۔ پیپلز پارٹی جمہوری روایات کا ڈھنڈورا تو ضرور پیٹتی ہے لیکن عملی طور پر صوبہ سندھ میں آمریت کے نفاذ کی طرف گامزن ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے خودساختہ پیروکاروں کی ساجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹ چکی ہے اور اب انہیں زبانی کلامی دعووں سے بڑھ کر عملی طور پر بھی کچھ جمہوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ صوبہ سندھ اور جمہوریت دونوں کا کچھ بھلا ہوسکے