کراچی (ڈیسک) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی نے فری لانس جرنلسٹس کی ٹریننگ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں فری لانس جرنلسٹس کا انتہائی اہم کردار ہے۔
جی ایم جمالی نے کہا کہ پروفیشنل طریقے سے کردار ادا کرنے اور موجودہ چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے اچھی تربیت، آگاہی اور مضبوط پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔ پی ایف یو جے اس حوالے سے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے اشتراک سے فری لانس جرنلسٹس کو متحد کرنے اور تربیت دینے کے لیے اپنی کوششيں کررہی ہے۔ وہ مقامی ہال میں فری لانس جرنلسٹس کے تربيتی پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ سینئر صحافی کراچی یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر حسن عباس نے لیبر قوانین،پی ایف یو جے کے کردار ملک میں رائج صحافیوں کے حوالے بنائے گئے قوانین سے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ قوانین ملک میں موجود ہیں لیکن ان سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنے حقوق حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں لیکن اگر متحد ہوکر آواز بلند کی جائے توہم پر امن طریقے سے اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں۔
پروگرام کی کوآرڈینیٹر اور پی ایف یو جے کی نائب صدر شہر بانو نے فری لانس جرنلسٹس کی تربیت کے حوالے سے بتایا کہ کراچی سمیت ٹھٹھ، حیدرآباد، نواب شاہ اور سکھر میں متعدد ٹریننگ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں فری لانس جرنلسٹس کی دلچسپی نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا میں اس پروگرام کی اشد ضرورت تھی، ہم انھیں ٹریننگ کے ساتھ ساتھ پی ایف یوجے کا پلیٹ فارم بھی مہیا کررہے ہیں جس سے انھیں اس بات کا احساس ہوگا کہ وہ اس شعبے میں اب تنہا نہیں ہیں۔ سندھ چیپٹر کے صدر سعید جان بلوچ نے سندھ بھر میں فری لانس جرنلسٹس کو دی گئی ٹریننگ کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام سے فری لانس جرنلسٹس کے حوصلے بڑھےہیں اور وہ ٹریننگ پروگرام سے استفادہ کررہے ہیں۔ پی ایف یو جے رہنما شاہد غزالی نے کہا کہ ہر موبائل رکھنے والا جرنلسٹس نہیں ہوتا لیکن موبائل فون رکھنے والا اگر صحافتی اصولوں اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ذمہ دارانہ صحافت کررہا ہے تو اسے صحافی کہا جاسکتا ہے ایسے لوگوں کو متحد کرنے کے لیے یہ پلیٹ فارم کام کررہا ہے۔ کے یوجے کے جنرل سیکریٹری عاجز جمالی کا کہنا تھا کہ فری لانس جرنلسٹس اپنے کام سے اپنے آپ کو ثابت کیا ہے انھیں صحافت کےاصولوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ پروگرام کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔