کراچی (ڈیسک) سابق وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت زوال پزیر ہے، اس وقت ملک کی جو پوزیشن ہے اگر بیرونی مدد نہ مل سکی تو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔ وہ این ای ڈی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل سی پی ای سی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تین سال تک ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہے ، اس وقت تک مالی معاملات پر کچھ نہ کچھ کنٹرول تھا۔ بعد میں دو سال تک درآمدات میں اضافہ ہوتا چلا گیا لیکن برآمدات نہ بڑھ سکیں جس سے تجارتی توازن قائم نہ رہا۔ روپے کو مصنوعی طریقے سے اوپر رکھا گیا۔ گزشتہ سال برآمدات 31 بلین کی تھیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی ترسیلات 30بلین تھیں، اس طرح کل آمدن 61بلین ہوئی جبکہ ہمارے اخراجات 80 ارب ڈالر تھے، 19بلین ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔
مفتاح کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ مہنگائی پیپلز پارٹی کے دور میں ہوئی۔ ان کا آئی ایم ایف پروگرام بھی ناکام تھا اور تجارت میں بھی خسارہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے این ایف سی ایوارڈ پاس کیا ہوا ہے جس سے وفاق مشکلات کا شکار ہوتا ہے۔ وفاق کی 57.5 آمدن فیصد صوبوں کے پاس چلی جاتی ہے، باقی 42.5فیصد بچتا ہے جو ملک کا انتظام و انصرام چلانے کے لیے ناکافی ہے۔ اس سال 7500ارب روپے جمع ہونے کی امید ہے، اس میں سے 4300ارب صوبوں کو دے دیے جائیں گے، باقی 3200ارب بچیں گے، بیرونی قرض جو ادا کرنا ہے وہ ہی 4000ارب روپے ہے ، اب آپ بتائیں کہ وفاق کیا کرے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک ملک کی معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ چین نے اپنی کمپنیوں کو قرضہ دیا تو انہوں نے پاکستان میں انویسٹ کیا، جس کو ہم سی پیک کہتے ہیں۔ہم نے پورٹ قاسم میں بجلی گھر سے 1320 میگاواٹ بجلی بنانی ہے، حب میں 1320 میگاواٹ کا بجلی گھر لگا ہوا ہے۔ چین نے اس طرح سی پیک میں ہماری مدد کردی ہے۔