کراچی(ڈیسک):سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم ، شرجیل میمن اور دیگر کی وار نٹ اجرا کے خلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کورٹس ملزمان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کرسکتی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں کرپشن کیسز میں نیب کورٹ کی جانب سے ملزمان کے وارنٹ کے اجرا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔وکیل شرجیل میمن فاروق ایچ نائیک نے دلائل دئیے کہ شرجیل میمن کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی بنیاد پر عبوری ضمانت منسوخ کرنے پر گرفتار کیا گیا جبکہ سابق وزیر کی گرفتاری کا وارنٹ نیب کورٹ نے جاری کیا جس کا عدالت کو اختیار نہیں تھا، جب وارنٹ ہی غیرقانونی تھا تو گرفتاری کیسے قانون کے دائرے میں ہوسکتی ہے۔
دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا نیب کا قانون کالا قانون ہے اسے پارلیمان نے بھی مسترد کردیا ہے،جس پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دئیے کہ قانون عدالتیں تو نہیں بناتیں یہ کام تو پارلیمان کا ہے ، آپ چاہیں تو دوسرا قانون لے آئیں یا ترمیم کرلیں ، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری کو ایک کیس میں ہفتہ کو رہا کیا گیا پیر کو کار ڈیوٹی کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دئیے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں بھی وارنٹ جاری کرتی ہیں وہ بھی خصوصی قانون ہے،جس پر جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دئیے نیب کا دہرا معیار کیوں ہے؟ بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر عاصم ، شرجیل میمن اور دیگر کی وار نٹ اجرا کے خلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ نیب کورٹس ملزمان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کرسکتی ہیں۔
(این این آئی)