کراچی (نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی صورت میں شدید بارشوں کا خدشہ ظاہر کردیا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان کا کہنا ہے کہ اس سائیکلون کی وجہ سے ملک میں زیادہ بارش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہی گیر اتوار یکم ستمبر تک سمندر میں نہ جائیں، انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان کے ساتھ چلنے والی ہوا خطرناک ہے اور اس سے انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ سمندری طوفان کےاثرات جنوب سے شمال میں آئندہ ہفتےدیکھنے کو ملیں گے، ملک کے بالائی علاقوں میں 2 سے 4 ستمبر تک پھر بارش کا امکان ہے، دو دن بعد پاکستان کے جنوبی علاقوں میں موسم بہتر ہوگا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ اگست میں مجموعی طور پر 100 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، بلوچستان میں 239 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ سندھ میں 318 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں بھی سندھ اور بلوچستان میں 475 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زمین کی پانی جذب کرنے کی سکت پوری ہوچکی ہے، پاکستان میں اگست ستمبر میں سیلاب کا خدشہ زمین کی پانی جذب کرنےکی سکت کی وجہ سے رہتا ہے۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ اس ماہ بارشوں سے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہو گا، شمال مشرقی پنجاب اور جنوب مشرقی سندھ میں قدرے زیادہ بارشوں کی توقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مون سون 30 ستمبر کو پاکستان کی حدود سے نکل جائے گا۔