You are currently viewing دنیابھر میں 60 ہزار کے قریب پرانے ڈیموں سے آبادیوں کو سنگین خطرات درپیش ہیں، اقوام متحدہ

دنیابھر میں 60 ہزار کے قریب پرانے ڈیموں سے آبادیوں کو سنگین خطرات درپیش ہیں، اقوام متحدہ

  • Post author:
  • Post category:دنیا
  • Post last modified:28/01/2021 14:06
  • Reading time:1 mins read

اسلام آباد(ڈیسک)اقوام متحدہ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے پانی ، ماحولیات اور صحت نے کہا ہے کہ دنیابھر میں 60 ہزار کے قریب پرانے ڈیموں سے آبادیوں کو سنگین خطرات درپیش ہیں۔ ماضی میں تعمیر کردہ یہ بڑے ڈیم زیادہ محفوظ نہیں رہے ہیں۔

اقوام متحدہ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے پانی ، ماحولیات اور صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تعمیر کردہ پرانے بڑے ڈیموں سے سنگین خطرات درپیش ہیں۔ 2050 تک اپنی عمر مکمل کرنے والے ایسے ہزاروں ڈیموں سے دنیا کی تقریبا آدھی آبادی کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 59 ہزار سے زیادہ بڑے ڈیم 1930 تا 1970 کے دوران تعمیر کئے گئے تھے جن کی طبعی عمر کااندازہ 50 تا 100 سال لگایا گیاتھا ۔ تحقیقی رپورٹ کے شریک مصنف اور انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ولادی میر سمیکٹن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر یہ ایک بڑا خطرہ ہے جس پر ہم توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی عمریں مکمل کرنے والے اور خطرات کے شکار ان ڈیموں کی تعداد میں ہر سال اور ہر دہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ڈیزائن ، معیاری تعمیر اور بہترین نگہداشت کا حامل ڈیم تقریبا ایک سو سال تک ہی کار آمد اور محفوظ رہ سکتا ہے تاہم دنیا بھر میں تعمیر کئے گئے زیادہ تر بڑے ڈیمز ان معیارات کو پورا نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں ، زیادہ بارشوں اور زلزلوں وغیرہ سے امریکا، بھارت، برازیل ، افغانسان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بڑے ڈیموں کو بھاری نقصان پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ دنیا کی تقریبا آدھی آبادی کو اس وجہ سےدرپیش خطرات کے حوالہ سےجامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کرے۔

 

Staff Reporter

Rehmat Murad, holds Masters degree in Literature from University of Karachi. He is working as a journalist since 2016 covering national/international politics and crime.