واشنگٹن (اسٹاف رپورٹر) خلاء میں پھول اگانے کا تجربہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیاب ہوگیا، ناسا کے مطابق خلاء میں زینیا نامی پھول کو اگانے کا تجربہ کامیاب رہا ہے یہ پھول اردو میں آہار کے نام سے جانا جاتا ہے، اس پھول کی خاص بات یہ ہے کہ اسے کھایا بھی جاسکتا ہے۔ ناسا حکام کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کے بعد خلاء کے طویل سفر کے دوران خوراک بننے والے پھول مثلاً ٹماٹر وغیرہ بھی اگائے جاسکیں گے جو انسانوں کے کھانے کے کام آئیں گے۔
اس سے قبل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں سلاد اگانے کا تجربہ بھی کامیاب رہ چکا ہے۔ ناسا کے مطابق اس کی افزائش میں خلانورد اسکاٹ کیلی نے بہت محنت کی جو ایک سال سے خلائی اسٹیشن پر موجود ہیں۔
ناسا میں خلائی ذراعت کے ماہر کے مطابق پھول اگانے سے بہت معلومات ملی ہیں کہ خلا کے خاص ماحول میں پودوں میں پانی کس طرح سفر کرتا ہے اور کن چیزوں سے پودوں کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ یہ معلومات مستقبل میں چاند، مریخ اور طویل انسانی خلائی سفر کے لیے بھی موزوں ثابت ہوں گی۔
سائنسدانوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ انسان کو مریخ تک پہنچنے کے لیے کئی ماہ کا طویل سفر کرنا ہوگا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ خلائی جہاز میں ہی سبزیاں اور پھل اگائے جاسکیں جو ایک جانب خلانوردوں کا پیٹ بھرسکیں تو دوسری جانب فضا میں آکسیجن اور تازگی فراہم کرسکیں اور پھول کی افزائش اس ضمن میں ایک اہم قدم ہے تاہم آئندہ سال بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ٹماٹر کی افزائش کی جائے گی۔