اسلام آباد (ڈیسک) اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد اعظم خان نے متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں کہا گیا کہ جرم قابل سزا ہے ، کم از کم سزا سات سال قید اور زیادہ سے زیادہ عمر قید ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے مصدقہ اکائونٹس سے افواج پاکستان کے افسران کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی کوششیں کی، انھوں نے ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر مبنی ٹویٹس کیں۔
انھوں نے اپنی ٹویٹس میں عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکایا، اعظم سواتی کی گئی ٹوٹیٹس کو متعدد بار ری ٹویٹ کیا گیا۔
سواتی پر ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے پر مقدمہ درج ہوا، انھوں نے ایک ہی طرح کا جرم کا کئی بار ارتکاب کیا، اس لیے درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔
فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ اعظم سواتی پر لگی دفعات میں کو کم از کم سزا سات سال قید اور زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے۔