اسلام آباد (ڈیسک ):سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد ان کی تاحیات نااہلی بھی ختم ہوگئی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے خواجہ آصف کی نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس عمر بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے 26 اپریل کو سنائے جانے والے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی بھی ختم ہوگئی اور اب وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اپریل کو تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 2 مئی کو اپیل دائر کی تھی۔ خواجہ آصف نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ رٹ دائر ہونے سے قبل بینک اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کر چکا تھا۔خواجہ آصف کا اپیل میں مؤقف تھا کہ کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک بینک اکاؤنٹ غیر ارادی طور پر ظاہر نہ کرسکا جبکہ اکاؤنٹ میں کاغذات نامزدگی کے ڈکلیئرڈ اثاثوں کی 0.5 فیصد رقم تھی۔دوران سماعت تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کی مدت بطور کابینہ ممبر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے اور ان کا حلف بطور وزیر دیکھ لیا جائے۔وکیل نے کہا کہ حلف یہ اٹھایا کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہیں لائیں گے لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف کو متحدہ عرب امارات کی وزارت محنت کی طرف سے لیبر کیٹیگری کا شناختی کارڈ جاری ہوا اور ملازمت کی وجہ سے ہی انہیں اقامہ بھی جاری ہوا،2013 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت یہ ملازمت ہی خواجہ آصف کا بنیادی پیشہ تھا۔
(این این آئی)