اسلام آباد (ڈیسک )نپانامہ کیس میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی وکیل کو کل وقفے تک جوابی دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوئی جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی عدالت کی معاونت کے لئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے دلائل گئے اس موقع پر اشتر اوصاف نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز اور پانامہ کیس کی نوعیت میں فرق ہے اس لئے حدیبیہ پیپرز ملز کے کیس کو پانامہ لیکس کے معاملے سے منسلک نہ کیا جائے جس پر شیخ عظمت نے کہا کہ آپ بطور اٹارنی جنرل دلائل دیں، پارٹی نہ بنیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس کیس میں پارٹی نہیں ہوں اور نہ ہی میں وفاق کی وکالت کر رہا ہوں میرا کام عدالت کے سامنے حقائق لانا ہے جس کے لئے میں عدالت کی معاونت کر رہا ہوں۔
دوران سماعت جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کی مشکل کو سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اس کیس میں عدالتی معاونت کریں جس پر اشتر اوصاف نے کہا کہ ریکارڈ سے حقائق عدالت کے سامنے لا رہا ہوںاگر عدالت چاہتی ہے تو میں اپنی معاونت جاری رکھوں جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہم نے آپ کو نوٹس جاری کیا ہے اس لیے آپ معاونت کریں آپ اعلی پائے کے وکیل ہیں، آپ سے ویسی ہی معاونت کی توقع ہے ۔اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت کی معاونت کے بارے میں دئیے جانے والے دلائل مکمل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل نے جوابی دلائل دینا شروع کئے اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے نعیم بخاری کو کہا کہ وہ کل وقفے تک اپنے جوابی دلائل مکمل کرلے کیونکہ اس کے بعد جماعت اسلامی اور شیخ رشید کی جانب سے جوابی دلائل دینے ہیں جسٹس کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ لگتا ہے شیخ رشید جوابی دلائل دینے کے لئے بہت بے چین ہیں اس کے ساتھ ہی پاناما کیس کی مزید سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی