اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ جون کے پہلے ہفتے میں وفاقی دارالحکومت کو ایک بڑے دہشت گرد حملے سےبچایا گیا ہے جس کے نتیجے میں سیف سٹی منصوبے پر اربوں روپوں کی قیمت پوری ہوگئی ۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ جس دن ہمیں سیف سٹی منصوبہ سونپا گیااس دن شام میں کیک کاٹنے کی تقریب تھی اسی دن آئی ایس آئی کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد پر دہشت گرد حملے کی کلیر کٹ اطلاع ہے۔
اطلاع ملتے ہی پولیس اور حساس اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے دہشتگرد وں کے بڑے منصوبوں کو ناکام بنایا گیا سیف سٹی کےتحت نصب کیمروں نے دہشتگردوں کی مکمل موومنٹ کو مانیٹر کیاساتھ ہی کئی گاڑیوں کو بھی چیک کیا گیا جس کے نتیجے میں دہشتگردوں کا اسلام آباد حملے کا بڑا منصوبہ ناکام ہوگیا
دہشتگردی منصوبے میں را اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد
ذرائع کے مطابق13 دہشتگرد قائداعظم یونیورسٹی اور فائیو اسٹار ہوٹل کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔پلان اے میں پہلے گروپ نے یونیورسٹی اور دوسرے نے ہوٹل پر حملہ کرنا تھا، جبکہ پلان بی میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور میریٹ ہوٹل کو نشانہ بنانا تھا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کےبڑے منصوبہ میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان انٹیلی جینس NDSکے شامل ہونے کے شواہد ملے ہیں
اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر طاہر اکرم کا کہناہے ک سیف سٹی منصوبے کے تحت اسلام آباد میں 1850 کیمرے نصب کئے گئے ہیں جن میں سے 300کیمرے ایسے ہیں جو انسان کے چہرے کی واضح شناخت کر سکتے ہیں۔جبکہ سسٹم ایک وقت میں 10ہزار چہرے ایک ساتھ فیڈ کرسکتا ہے
اجلاس کو بتایا گیا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس ایک ماہ میں ای ٹکٹنگ اورپیپر لیس چالان متعارف کروائے گی ای ٹکٹنگ کے ذریعے مجرموں کے جرائم کا ریکارڈ واضح ہوجائے گا جبکہ دوسری جانب کوئی بھی شخص ڈیبٹ کارڈ،کریڈٹ کارڈ اور ایزی پیسہ کے ذریعے چالان کی رقم ادا کرسکے گا