دبئی (پ ر) نیوز پاکستان ٹی وی میں مورخہ 25 اپریل 2016 میں جاری کردہ نیوز کے حوالے سے جو کہ ٹریکٹر کی سبسڈی کی اسکیم کے بارے میں تھی اس سلسلے میں ہم مذکورہ بالا چارجز کے خلاف اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنا چاہیں گے، یہ حسد پر مبنی آرٹیکل قوم کے ساتھ غلط بیانی ہے اور اس سے نہ صرف سندھ میں زرعی انڈسٹریز کو سپورٹ کرنے کی حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچاہے بلکہ پاکستان کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹریکٹر انڈسٹری کے حق میں بھی بہتر نہیں ہے۔
گزشتہ سالوں میں صرف دو مستقل ٹریکٹر مینوفیکچررز پاکستان میں تھے یعنی ملت اور الغازی۔ یہ دونوں برانڈ کے ٹریکٹرز مارکیٹ میں بالادست ہے اور کافی عرصے سے ایک ہی ٹیکنالوجی پر بنے ہوئے ٹریکٹرز کو سپلائی کررہے تھے۔ اسی لئے پنجاب اور سندھ کی ٹریکٹر سبسڈی اسکیموں میں زیادہ تر ملت اور الغازی کے ٹریکٹرز ہی دئیے جاتے تھے اور یہی دو بڑی کمپنیاں ٹریکٹرسبسڈی اسکیموں میں زیادہ تر آرڈر حاصل کرتی تھیں۔ سابقہ ٹریکٹر سبسڈی کے تحت ان دونوں کمپنیوں کی مشترکہ سیلز تقریباً 3500 اور ہمارا شیئر 1500 تھا۔
اومنی گروپ نے تین سال کے مختصر عرصے میں ٹریکٹر کے دو نئے برانڈ متعارف کروائے جن میں سے ایک آئی ایم ٹی ہے، جوکہ میسی فرگوسن ٹیکنالوجی ہے جس کا لائسنس ایک ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے کے تحت سربیا نے جاری کیا اور دوسرا برانڈ جمہوریہ بیلاروس کا ہے۔ اب تک ہم نے حب انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایکر26 پر محیط ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ پلانٹ لگانے پر تقریباً 26-25 ملین ڈالرز خرچ کردئیے ہیں، جس میں ان دونوں برانڈز کے ٹریکٹر کے لئے علیحدہ علیحدہ مینوفیکچرنگ/اسمبلنگ کی سہولت موجود ہے اور اس کے علاوہ ہم نے دونوں برانڈز کے ٹریکٹرز کےلئے پورے پاکستان میں ڈیلرز اور بعدازفروخت سروس کا مضبوط نیٹ ورک قائم کردیا ہے۔
آئی ایم ٹی برانڈ کے ٹریکٹرز کیلئے ہم نے 50،60 اور 76 ہارس پاور کے ٹریکٹرز کی پیشکش کی ہے، جس میں پاور اسٹیئرنگ بھی موجود ہے۔ ہم سالانہ تین ہزار سے زائد آئی ایم ٹی ٹریکٹرز کی اسمبلنگ کررہے ہیں اور یہ ای ڈی بی (انجینئرنگ ڈوپلمنٹ بورڈ) سے منظور شدہ ہے، سال 2014کے دوران ہم نے تقریباً 2ہزار ٹریکٹر فروخت کئے اور سال 2015 کے دوران تقریباً 2500 ٹریکٹر فروخت کئے۔ یہ فروخت بیلاروس ٹریکٹرز کے علاوہ ہے۔ ہمارا مارکیٹ شیئر میں اضافہ اس لئے ہورہا ہے کیونکہ مارکیٹ کے فیڈ بیک کے مطابق ہمارے ٹریکٹر کی کوالٹی ہمارے کپمیٹیٹرز سے بہتر ہے۔
ہم نے حال ہی میں بیلاروس ٹریکٹر کی لوکل اسمبلنگ شروع کی ہے جو کہ بیلاروس کے تعاون سے پاکستان کیلئے فخر کا مقام ہے۔ ہم اب تک 10 بیلاروس ماڈل 510 کے ایک ہزار سے زائد ٹریکٹر مقامی طور پر اسمبل کرچکے ہیں۔ ای ڈی بی نے اس پلانٹ کی منظوری دی ہوئی ہے اور حتمی منظوری بھی ہونے والی ہے۔ جس کے بعد پروڈکشن کی گنجائش میں اضافہ ہوجائے گا۔ بیلاروس ٹریکٹر کا یہ ماڈل پاکستان کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ٹریکٹرز میں شمار ہوتا ہے اور پاکستان کے ٹریکٹر کے خریداروں میں بے حد مقبول ہے۔
ہمارے ٹریکٹرز نہ صرف صوبہ سندھ میں فروخت ہوئے ہیں بلکہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی فروخت ہوئے ہیں اور ساٹھ سے زائد ڈیلرز کانیٹ ورک بعدازاں سیلز سینٹرز اور بعداز سیل موبائل ورکشاپوں کے ساتھ اس فروخت کو سپورٹ کرتا ہے۔ ہمارے ٹریکٹرز کے بہتر ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ ہم نے پنجاب حکومت کے زرعی محکمہ کا کھلا اور شفاف انتخاب جیتا اور آئی ایم ٹی ٹریکٹرز کا ٹینڈر حاصل کئے جو کہ مقامی مزارعوں کو دئیے گئے۔
ہم نے 1980 میں فورڈ ٹریکٹر پاکستان میں متعارف کرایا جو کہ اس وقت پاکستان کا نمبر 1 برانڈ تھا۔ آج بھی وہ ٹریکٹر زراعت کے شعبے میں استعمال ہوتے نظر آتے ہیں۔ اسی حکمت عملی کے تحت ہم نے پلاننگ کی اور سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوا اور یہ تمام امور ملک اور ملک کو لوگوں کے حق میں بہتر ثابت ہوئے اور ہمارے اس اقدام کے سبب ہمارے ملک میں زراعت میں اضافہ ہوگا۔
اس برانڈ کی پڑوسی ممالک اور مشرق بعید اور افریقن ممالک میں بھی کافی ڈیمانڈ ہے لہذا مستقبل قریب میں ہم ان ٹریکٹرز کو ایکسپورٹ کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کی زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور ملک کے تجارتی خسارہ میں کمی ہوگی۔
اس حوالے سے ہم نے سندھ، پنجاب اور بالخصوص بلوچستان میں بڑی تعداد میں ملازمتیں فراہم کردی ہیں، جس کی وجہ سے ملک کی اقتصادی حالت پر مثبت اثر پڑے گا۔ چھوٹے وینڈر نہ صرف ہمارے آپریشن سے فائدہ اٹھا رہے ہیں بلکہ ترقی بھی کررہے ہیں۔ اس وقت ٹریکٹرز کے پارٹس کی مینوفیکچرنگ کیلئے تقریباً 145 فروخت کنندہ گان موجود ہیں جن میں اکثریت پنجاب اور سندھ میں ہے جہاں پر ہم نے کئی ہزار ملازمتیں پیدا کردی ہیں۔ اس کے علاوہ اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹیکس کی ادائیگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ہمارے آپریشن کے سبب زرعی انڈسٹری پر دوررس اثرات پڑے ہیں۔ چھوٹے سے لے کر بڑے کسان ہر ایک نے دو نئے برانڈز متعارف ہونے سے فائدہ اٹھایا ہے اور اس وقت ان کے پاس دو مزید آپشنز دستیاب ہیں۔
جناب انور مجید صاحب نے اندرون سندھ میں برسوں سے بند پڑے ہوئے صنعتی یونٹس کو چلا کر اومنی گروپ کو قائم کیا۔ اس کے نتیجے میں علاقے میں معاشی اور اقتصادی ترقی ہوئی اور لوگوں کو میڈیکل، تعلیم اور رہائشی سہولیات دی گئی ہیں۔ حقیقی تباہی جیسا کہ سیلاب اور زلزلہ کی صورت میں ہم ہر قدم پر لوگوں سے تعاون کرتے رہے ہیں، بالخصوص اندرون سندھ اورمنی گروپ موثر طور پر اپنا کردار ادا کررہا ہے جو کہ حکومت کی ذمہ داری ہے ہمارے اس اقدام کی وجہ سے حکومت سندھ کے ہاتھ مضبوط ہوئے۔
بینکنگ سیکٹر نے بھی بند صنعتی یونٹس کے دوبارہ چلنے سے فائدہ حاصل کیا ہے۔ کئی بینکوں نے پہلے ہی ان متاثرہ یونٹس کے سابقہ مالکان کے قرضوں کو معاف کردیا تھا۔ جس کی وجہ سے ان بینکوں کو خاطر خواہ نقصان اٹھانا پڑا، اومنی گروپ کی اس حکمت عملی کی وجہ سے ان بینکوں نے اپنی ڈوبی ہوئی رقم ریکور کی ہے۔
ہم ہزاروں کسانوں کو جو کہ ہماری شوگر ملز کے اردگرد کے علاقے میں کاشتکاری کرتے ہیں، ان کو مالی تعاون فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ بالخصوص گنے کی فصل ربیع اور خریف کے موسم میں کاشتکاری کرسکیں، اس کے علاوہ بیج، فرٹیلائیزر، ڈیزل اور ٹریکٹر وغیرہ بھی فراہم کیا جاتا ہے اور اس کی مالیت کئی ارب روپے ہوتی ہے، اومنی گروپ ہرسال اربوں روپےاصل رقم اور سود کی مد میں بینکوں کو ادا کرتا ہے اور کبھی بھی اپنی ذمہ داری سے غفلت نہیں برتتا، اس کے علاوہ روڈسیس، ای او بی آئی کی ادائیگیاں، وفاقی ایکسائز ڈیوٹی اور انکم ٹیکس وٖغیرہ کی مد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کثیر رقم ادا کرتا ہے۔