اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر) پاکستان اور بھارت میں سفارتی تناؤ کے باعث سارک سربراہ کانفرنس غیریقینی کا شکار ہوگئی ۔
اس سے قبل 2004 میں پاکستان میں سارک سربراہ کانفرنس ہوئی تھی اس وقت بھی دونوں ممالک کے درمیان تناؤکے بادل چھائے ہوئے تھے مگر اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے سارک کانفرنس میں شرکت کی تھی اور انکی صدر پرویز مشرف سے ملاقات میں جامع مذاکرات بحالی پر اتفاق بھی ہوگیا تھاجبکہ اس بار صورتحال مختلف معلوم ہورہی ہےاور بھارت کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کی جارحانہ سفارتکاری سے پریشان ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ بھارت نے دیگر ممالک کی طرح پہلے اپنی شرکت کی تصدیق کی تھی مگر اب کچھ بھی یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہےجبکہ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی کی بلوچستان کے حوالے سے بیان بازی سے اشارہ ملتا ہے کہ وہ کانفرنس میں شرکت کیلیے اسلام آباد آنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتے۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ سربراہ کانفرنس سے قبل رواں ماہ وزارتی کانفرنس میں صورتحال مزید واضح ہوجائیگی، ابھی تک بھارت نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی کانفرنس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق ارون جیٹلی شرکت نہیں کرینگے۔
تاہم حکام نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں کانفرنس کا التواء کوئی حیرانی کی بات نہیں ہوگا مگر اس کا ذمے دار بھارت ہوگا کیونکہ پاکستان کانفرنس کے انعقاد کیلیے تیار ہے۔