اسلام آباد(ڈیسک)بنی گالہ میں تجاوزات کیخلاف عمران خان کےخط پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب آپ ایک عام آدمی نہیں قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ پر بھاری ذمہ داری ہے۔آپ مصروف آدمی ہیں،آپکوروزعدالت میں آنیکی ضرورت نہیں،آپ ایک اچھی لیگل ٹیم بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرسکے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات کیخلاف عمران خان کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی،عدالت میں جمع کرائے گئے سی ڈی اے کے جواب میں بتایا گیا کہ انتظامیہ نے 22 مارچ کو بنی گالہ میں پراپرٹی کی خریدوفروخت اور سپریم کورٹ کو خط لکھنے کے بعد تعمیرات پرپابندی لگائی۔ درختوں کی کٹائی اور قدرتی حسن کی تباہی پربھی دفعہ 144 نافذ ہے۔ یونین کونسل کی جانب سےغیرقانونی بلڈنگ پلان کی منظوری دی گئی، بغیرمنصوبہ بندی کے ہاؤسنگ اسکیمز، بجلی اورگیس کنکشنزسی ڈی اے کی اجازت کےبغیر مہیا کیےجارہے ہیں، علاقے میں متعدد شادی ہالز تعمیر کر دیے گئے ہیں، جواب میں بتایا گیا ہے کہ گندگی کا ایک بڑا حصہ راول جھیل میں گرنے سے جھیل کا پانی آلودہ ہو رہا ہے،تمام پابندیوں اور اہم ہدایات کےحوالے سے ذرائع ابلاغ میں جاری کی جاچکی ہیں۔سماعت چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ آپ ایک عام آدمی نہیں قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ پر بھاری ذمہ داری ہے،آپ مصروف آدمی ہیں،آپکوروزعدالت میں آنیکی ضرورت نہیں،آپ ایک اچھی لیگل ٹیم بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرسکے۔ آپ کی ایک آواز خرابی کو بہتری میں بدل سکتی ہے۔ ہر لیڈر کو کہتا ہوں کہ قبلہ راست ہو جائیں۔ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں، بد اعتمادی کی فضاکو ختم کرنا ہوگا،میں نے آپ کی کپتانی میں کرکٹ کھیلی ہے۔