اسلام آباد(ڈیسک)سپریم کورٹ میں ای او بی آئی پنشنرزکیس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ای او بی آئی کے پنشنرز کا پیسہ محافظوں نے جائیدادوں کی خریداری میں لٹا دیا اور پنشن کے پیسوں کے رکھوالوں نے 100 روپے کی چیز لاکھ میں خریدی۔
سپریم کورٹ میں ای او بی آئی پنشنرز کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ای او بی آئی کے پنشنرز کا پیسہ محافظوں نے جائیدادوں کی خریداری میں لٹا دیا اور پنشن کے پیسوں کے رکھوالوں نے 100 روپے کی چیز لاکھ میں خریدی، ای او بی آئی کے ٹرسٹی نے امانت میں خیانت کی،ای او بی آئی کے افسران مسئلہ کا حل نکالیں، افسران فیصلہ کریں مسئلہ کا حل اپنے دفاتر میں کرنا ہے یا اڈیالہ جیل میں جبکہ ای او بی آئی کے پنشنرز کے پیسہ کا شارٹ فال حکومت ادا کرے۔
جسٹس عظمت سعید کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو تمام اخراجات بند کردیں گے،عوام کو پنشن نہیں مل رہی ہمیں حکومتی رپورٹیں بھی نہیں چاہیے جبکہ انہوں نے مسئلے حل نہیں کرنے لیکن حکومت کرنی ہے، حکومت رکاوٹیں نہیں مسئلے کاحل بتائے۔مسئلہ حل نہ ہوا تو وزارت خزانہ کو فنڈز بند کرنے کا حکم دےسکتے ہیں۔جسٹس مقبول باقر نےاپنے ریمارکس میں کہا کہ 5 ہزار روپے کی پنشن میں مزدور کا کیا گزارہ ہوتا ہے، یہ پنشن مذاق اور غریب پنشنرز کو مارنے والی بات ہے جب کہ کروڑوں اور اربوں کی پنشن مہنگی جائیدادوں کی خریداری میں ضائع کر دی گئی۔سپریم کورٹ نےای او بی آئی کے مالی معاملات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چاروں ایڈووکیٹ جنرلز ،اٹارنی جنرل اور نیب پراسیکیوٹر کو طلب کرلیا ۔