اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستانی سائینسدان اور ماہرین کی ایک ٹیم نے مقامی آبادی میں 30 ایسے جینز کی نشاندہی کی ہے جو آبادی میں ذہنی پسماندگی اور دماغی کمزوری کی ممکنہ وجہ ہوسکتے ہیں جبکہ اس کی سب سے بڑی وجہ کزنز میرج یا خاندان میں باہمی شادیاں ہیں۔
اسلام آباد میں واقع شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی کے 12 پی ایج ڈی پروفیسرز نے امریکی اور ہالینڈ کے ماہرین کے تعاون سے یہ اہم تحقیق کی ہے جس کا تحقیقی مقالہ ہفت روزہ بین الاقوامی سائنسی جریدے ‘ نیچر مالیکیولر سائیکاٹری’ میں شائع کیا گیا ہےجبکہ اس تحقیق میں یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن اور ہالینڈ کی ریڈ باؤنڈ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
تحقیق سے انکشاف ہوا کہ پاکستان میں کزنز میرجز سے جینیاتی امراض کی شرح بلند ہے جن میں آٹوسومل رسیسو انٹی لیکچوئل ڈس ایبلٹی ( اے آر آئی ڈی) بھی شامل ہےجبکہ پاکستان میں 100 بچوں میں سے 1.1 شدید ذہنی پسماندگی ( آئی ڈی) اور 100 میں سے 6 ہلکے درجے کی ذہنی پسماندگی کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں۔
میڈیکل یونیورسٹی سے وابستہ ماہر ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا کہ اس تحقیق سے نئے قوانین بنانے، بچے کی پیدائش سے قبل اور بعد میں ٹیسٹ وضع کرنے، ذہنی پسماندگی کے معالجے اور اسے روکنے کے لیے قانون سازی اور علاج کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
تمام سائنسدانوں نے اس عمل کی پرزور حمایت کی ہے کہ شادی سے قبل لڑکے اور لڑکی کے ٹیسٹ اور اسکریننگ کروائی جائے تاکہ جینیاتی طور پر اندھے پن، بہرے پن اور دماغی کمزوری کی شرح پیدائش کو کم کیا جاسکے۔