اسلام آباد (ڈیسک) سابق وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت آج رات 12 بجے کے بعد سے جاری رہے گی اور چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت 6 ماہ بعد بھی ختم نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں سابق وزیرقانون فروغ نسیم، فردوس عاشق اعوان، شہزاد اکبر اور اٹارنی جنرل انور منصور خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کی سمری بھی گزشتہ طریقہ کار کے مطابق تھی، چونکہ روایت تھی تو آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفکیشن بنا دیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین میں کہیں کوئی ذکرنہیں کہ چیف آف آرمی اسٹاف کیسے تعینات ہوگا اوراس کا میرٹ کیا ہوگا لہذا 73 کے بعد جتنے بھی فوجی جنرل کو توسیع دی گئی اسی طریقے سے سمری بنائی گئی تو اس میں کوئی نئی چیز شامل نہیں تھی اور آرمی ایکٹ پہلے کبھی چیلنج نہیں ہوا، آج تک اس ایشوپر کسی عدالت نے فیصلہ نہیں دیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج کا فیصلہ تاریخی ہے جس سے آئندہ کے لیے ہمیں رہنمائی ملے گی، عدالت نے آخری نوٹی فکیشن قبول کرکے فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ میں تفصیلی بحث ہوئی، بہت سی نئی باتیں سامنے آئیں جو پہلے نہیں دیکھی گئی تھیں، عدالت نے کہا آئندہ قانون بنا کر نئے آرمی چیف کا تقرر ہوگا، موجودہ حکومت کے لیے آرمی چیف سے متعلق قانون بنانا اعزاز کی بات ہوگی لیکن میڈیا پراس ایشوکو بہت عجیب طریقےسے پیش کیا جارہا ہے، اس سے دشمنوں کو ناجائز فائدہ مل رہا ہے۔
دوسری جانب فروغ نسیم نے کہا کہ سابق جنرل اشفاق پرویز کیانی کی توسیع چیلنج ہوئی تھی مگر اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا، سپریم کورٹ کے ججز نے ہماری رہنمائی کی، چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، کیس جب عدالت میں ہواور ہماری ہاتھ اورزبان بندھےہوتے ہیں۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی نئی مدت آج رات 12 بجے کے بعد سے جاری رہے گی اور چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت 6 ماہ بعد ختم نہیں ہوگی، 6 مہینے میں قانون لائیں گے اس میں جو بھی مدت رکھی جائے گی وہ پارلیمنٹ کا صوابدید ہے جب کہ آرمی چیف آئین کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، ہمیں آرمی چیف کا بھرپورساتھ دینا چاہئے، جنرل قمر جاوید باجوہ جیسا نڈرسپہ سالار دشمنوں کو کھٹکتا ہے، فوج اور عدلیہ ملکی ادارے ہیں، ان کا دفاع کرنا چاہیے، ملکی اداروں پرسیاست نہ کی جائے۔
سابق وزیرقانون نے کہا کہ خبر چلائی گئی کہ وزیراعظم نے میری، شہزاد اکبر کی اور اٹارنی جنرل کی کھنچائی کی، ایسا کچھ نہیں ہوا، ہم اس جھوٹی خبر کیخلاف ملک میں یا باہر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔