اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فواد حسن فواد اور احد چیمہ سمیت جانبدار ارکان کو نگراں کابینہ سے ہٹانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جانبدار ارکان کو نگراں وفاقی کابینہ سے ہٹانے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔
درخواست گزار عزیز الدین کاکاخیل پیش ہوئے اور کہا کہ احد چیمہ شہباز شریف کے مشیر تھے، فواد حسن فواد نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری رہے، دونوں حکومتیں مسلم لیگ (ن)کی تھی، ان کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فواد حسن فواد تو سرکاری ملازم تھے۔
عزیز الدین کاکاخیل نے کہا کہ تمام اداروں کے سربراہ جن کو سیاسی بنیاد پر تعینات کیا گیا انھیں ہٹایا جائے، ہمارا وزیر اعظم جانبدار ہے، ایک سیاسی جماعت کے بندے کو ٹارگٹ کر رہا ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا تو وزیر اعظم کا استحقاق ہے، مشیر کا اختیار وزیر اعظم کو دیا تو ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں؟
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کابینہ ارکان کی منظوری الیکشن کمیشن سے نہیں لی جاتی، سول سرونٹس کو ہٹایا جاتا ہے، کوئی کابینہ ممبر سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری کر رہا ہو تو کمیشن ایکشن لیتا ہے، کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ممبران سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں؟ ۔
عزیز الدین نے کہا کہ اگر یہ ممبران کابینہ میں رہے تو الیکشن پر اثر انداز ہوں گے۔
احد چیمہ اور فواد حسن فواد کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور کہا کہ یہ وزیر اعظم کا صوابدید ہے کہ وہ کس کو مشیر لگائے، سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ان کا کام ہے ہر حکومت کے لیے سروس کرے، اہم بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں، مشیروں کو ٹیکنکل معاونت کے لیے لگایا جاتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ احد چیمہ اور فواد حسن فواد کے بارے میں تاثر تو پیدا ہوا ہے کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے قریب ہیں، کیا یہ تاثر نہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تاثر تو یہ ہے کہ دونوں اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ کیا جوابدہ کہیں گے کہ ان کا کوئی سیاسی تعلق نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ تو کہیں گے ہم پبلک سرونٹ تھے ہم نے اچھا کام کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔