اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے نئے قرض پروگرام کے لیے حکومت پاکستان نے 30 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کا آغاز آج سے واشنگٹن میں ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستانی وفد اجلاسوں میں شرکت کرے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارتی اور اہم اجلاس 17 اپریل سے 19 اپریل کے دوران شیڈول ہیں، وزیر خزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف اور صدر عالمی بینک سے ملاقاتیں ہوں گی۔
وزیر خزانہ کی دوست ممالک کے وزرائے خزانہ اور امریکی حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض کے نئے پروگرام کے لیے درخواست کی جائے گی، نئےقرض پروگرام کی شرائط طے کرنے کے لیے آئی ایم ایف مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے لیے ابتدائی پلان پرکام ہو رہا ہے، آئی ایم ایف کا نیا قرض پروگرام 3 سال کے لیے ہو گا جس کا پیکیج 6 سے 8 ارب ڈالر کا ہوسکتا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے پروگرام کے تحت ایف بی آر میں جاری اصلاحات کو تیز کیا جائے گا اور اس حوالے سے حکومت نے 30 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر رئیل اسٹیٹ اور زرعی شعبے سے ٹیکس کی وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔