کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو خیرباد کہنے کے بعد سوشل میڈیا یا کسی فورم پر کوئی بات نہیں کی، ہم نے جب سے ایم کیو ایم کو خیر باد کہا ہے اس کے بعد سے اب پہلی مرتبہ لب کشائی کی ہے اور ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اگست 2013 میں مصطفیٰ کمال اور اکتوبر 2013 میں انیس قائم خانی کیوں پردہ پوش ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کو خیرباد کہنے کے بعد یہ پہلی میڈیا بریفنگ ہے ۔اور یہ بھی بتائؤں گا کہ اب آگئے ہیں تو اب ہم کریں گے کی، بتاناچاہتے ہیں 2013میں ایم کیوایم سے گئے کیوں، ہماری پریس کانفرنس 3حصوں پر مشتمل ہے، میں تین حصوں میں بات کروں گا۔ ہم 2013 میں ایم کیو ایم اور اس شہر سے کیوں گئے اور ہم آئے کیوں ہیں اور اب ہم کریں گے کیا۔ سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے یہ اعلان کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابان سحر میں ایم کیو ایم رہنما انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی آج صبح 4 بجےغیرملکی ایئرلائن کی پرواز ای اے 604 سے کراچی پہنچے تھے۔ 27 دسمبر1971 کو کراچی میں پیدا ہونے والے سید مصطفیٰ کمال نے برطانوی یونیورسٹی سے مارکیٹنگ میں ایم بی اے کیا۔ 2003 میں سندھ کے وزیر برائے آئی ٹی بننے سے پہلے ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹر نائن زیرو پر فرائض انجام دیتے رہے۔ 2005 تک صوبائی وزیر رہے اور پھر ان کا انتخاب کراچی کے ناظم کے طور پر کیا گیا۔ انہوں نے کراچی کی ترقی کے لیے انتھک محنت کی۔
کراچی کو میگا سٹی بنانے اور ریلیف آپریشنز کے لیے سپریم کورٹ نے بھی مصطفیٰ کمال کی کوششوں کو سراہا ۔ 2010 میں دنیا کے بہترین میئرز کی فہرست کے لیے بھی مصطفیٰ کمال کا نام شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
ناظم کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں بطور رکن فرائض انجام دیتے رہے ۔ 12 مارچ 2012 کو وہ سینیٹ کے رکن بنے ۔
اگست 2013 میں مصطفیٰ کمال اچانک سیاسی منظرنامے سے ہٹ گئے، اپریل 2014 میں انہوں نے سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیاجس کے بعد سے انہوں نے سیاست سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔