اسلام آباد (ڈیسک)مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہم ماضی کا قرضہ ادا کرنے کیلیے نیا قرضہ لے رہے ہیں جب کہ ہم اخراجات کم کرنے کی پالیسی پر جارحانہ انداز میں عمل کررہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کا قرضہ ادا کرنے کیلیے نیا قرضہ لے رہے ہیں، ہم نے سویلین حکومت کا خرچہ 50 ملین کم کیا ہے، ہم نے آرمڈ فورسز کے اخراجات میں اضافہ نہیں کیا ہے، ہم نے گریڈ 20 سے اوپر کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا ہے، یہ فیصلہ افواج کے افسران پر بھی لاگو ہوگا۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ اگر تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہمیں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے، اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہم نے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجٹ میں دو سو ارب روپے رکھے ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ترقی کا سنگ میل حاصل کرنے کے لیے آپ کو بہت کچھ کرنا ہے، ہم نے مشکل فیصلہ کیا ہے، ہمارے پاس دو چوائسز تھیں جیسے چل رہا ہے چلنے دیتے اور ہمیشہ کیلیے چلے جاتے، ہم اخراجات کم کرنے کی پالیسی پر جارحانہ انداز میں عمل کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 5 سالوں میں برآمدات میں اضافہ صفر فیصد ہے، ہمارے پاس استعداد ہی نہیں ہے کہ ہم ڈالر حاصل کرکے اپنا قرضہ ادا کریں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سب پوچھتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کیوں گئے، ہم اس لیے گئے کہ آئی ایم ایف کم سود پر قرضہ دیتا ہے، آئی ایم ایف کے ذیلی اداروں سے مزید دو تین ارب ڈالر حاصل کرسکیں اور دنیا کو بتا سکیں کے ہم معاشی اصلاحات کرانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ چند کمپنیاں 80 فیصد ٹیکس ادا کریں، 50 چاس ملین بینک اکاؤنٹس میں سے صرف ایک ملین ٹیکس ادا کریں اب یہ ممکن نہیں ہے، ہم اپنے اخراجات اور آمدن کے گیپ کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے مراعات دے رہے ہیں۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صورتحال بہت الارمنگ ہے، اگر آپ نے 45 دن میں ریٹرن فائل نہیں کیا تو آپ خود بخود فائلر بن جائیں گے، اگر آپ کے پاس 25 لاکھ روپے کی گاڑی ہے تو آپ کو بتانا ہوگا آپ نے یہ گاڑی کہاں سے خریدی، ہم نان فائیلر کی کٹیگری ختم کررہے ہیں، ہم ایکسپورٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لیں گے لیکن اگر آپ ملک میں اپنی مصنوعات فروخت کررہے ہیں تو آپ کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔