You are currently viewing کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نوا اب  ہر ایک کی زبان پر ہے، سراج تیلی

کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نوا اب ہر ایک کی زبان پر ہے، سراج تیلی

کراچی (ڈیسک) چیئرمین بی ایم جی سراج تیلی کا کہنا ہےکہ این ڈی ایم اے اورایف ڈبلیو او ہی انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو سے کراچی کو بچاسکتے ہیں۔

چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) سراج قاسم تیلی نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں، چیف آف آرمی اسٹاف، کور کمانڈر، ٹریڈ ایسوسی ایشنز، چیمبرز اور عوام سمیت پورے ملک کی توجہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشنز (ایف ڈبلیو او) کو کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کا کام آؤٹ سورس کرنے کے ان کے جائز مطالبے پر مرکوز ہے جو اچھا ہے اور میں یہ دیکھ کر خوش ہوں تاہم بحث کرنے، منصوبہ بندی کرنے یا کمیٹیاں بنانے کی بجائے فوری طور پر یہ بڑا کام این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کوسونپا جائے جو اگلے 3 سے 4 سالوں میں اس کو پورا کرنے کی بھرپور صلاحیت اور اہلیت رکھتے ہیں۔

ایک بیان میں سراج تیلی نے کہا کہ وہ گزشتہ ماہ سے میڈیا کے توسط سے یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کو از سر نو تعمیرکیا جائے اور اس کام کو فوج کی نگرانی میں این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو آؤٹ سورس کرکے انجام دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اب ہر ایک کی زبان پر یہی بات ہے لیکن یہ بات بھی یقینی بنانا  ہوگی کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کا کام سیاست کی نذر نہ ہو جائے لہٰذا میں ہر ایک سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنی سیاست کو ایک طرف رکھے اور سب کی واحد ترجیح کراچی کے انفرااسٹرکچر کی ترقی ہونی چاہیے جو سیاست سے بالاتر ہو۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کے اکثریت امور کراچی سے حاصل ہونے والی آمدنی سے چلائے جاتے ہیں جو قومی خزانے میں 70 فیصد سے زیادہ اور صوبائی خزانے میں تقریبا 95 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے اگر اگلے3 سے 4 سالوں میں شہر کے انفرااسٹرکچر کو بہتر نہ بنایا گیا اور تعمیر نو نہ کی گئی تو حکومت کے محصولات بہت بری طرح متاثر ہوں گے کیونکہ اگر کراچی کے انفرااسٹرکچر کے اہم ترین مسئلے کو نظرانداز کیا گیا تو حکومت اپنے امور کیسے چلائے گی؟ کیونکہ کراچی سے حاصل ہونے والے محصولات کے بل بوتے پر پورے ملک کو چلایا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، تاجر و صنعتکار برادری اور عوام سمیت ہر ایک کے مفاد میں ہے کہ کراچی کے خستہ حال انفرااسٹرکچر کو اولین ترجیح دیتے ہوئے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔

سراج تیلی نے این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کی دستیاب صلاحیت، افرادی قوت، مہارت اور وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ یہ وہ ادارے ہیں جنہوں نے پورے ملک میں بہترین سڑکیں اور موٹر ویز بنائے لہذا یہی وہ ادارے ہیں جو انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو سے کراچی کو بچاسکتے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے راستے میں 10 انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی تعمیر کا کام ایف ڈبلیو او کو دے سکتے ہیں تو پھر کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کا پورا کام اس ادارے کو کیوں نہیں دیا جارہا؟ انہوں نے تجویز دی کہ این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو سیوریج لائنوں، برساتی نالوں کے ساتھ تمام سڑکوں باالخصوص کراچی کے تمام علاقوں کی اندرونی سڑکوں کی تعمیر نوکی ذمہ داری سونپی جائے چونکہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بڑی سڑکوں کو چھوڑ کر ہر علاقے کی تمام ہی اندرونی   سڑکوں کی حالت حقیقتاً خوفناک ہے چاہے وہ کسی بھی صنعتی زون میں واقع  ہوں یا پھر شارع فیصل سے منسلک ہوں ہر سڑک کا حال اس قدر براہے کہ ان سڑکوں پر جیپ پر سفر کرنا بھی ناممکن ہوگیا ہے۔مزید برآں پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کا کام بھی این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کو دینا ہوگا کیونکہ کراچی والوں کے لیے پائپ لائن میں پانی نہیں ہوتا اور وہ ٹینکر مافیا سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

سراج تیلی نے بجلی اور گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ غریب عوام اور پریشان حال تاجر و صنعتکار برادری کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کو کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی اور دیگر فریقین سے بھی بات چیت کا آغاز کرنا ہوگا کیونکہ کے الیکٹرک کے معاہدے کی میعاد 2023 میں ختم ہوجائے گی اور اگلے معاہدے کو کچھ اس انداز میں ترتیب دینا ہوگا کہ اس سے کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا یقینی طور پر خاتمہ ہو اور دیگر فریقین کو بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے شعبے میں باآسانی داخل ہونے کی ترغیب ملے۔ بجلی و گیس کے حد سے زائد نرخوں نے نہ صرف کاروباری لاگت میں اضافہ سے تاجروصنعتکار برادری کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے بلکہ اس سے غریب عوام کی بھی کمر ٹوٹ گئی ہے لہٰذا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اس شعبے میں مسابقت پیدا کی جائے جس سے یقینی طور پر کراچی والوں کو مناسب نرخوں پر بلا تعطل گیس اور بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی۔

Staff Reporter

Rehmat Murad, holds Masters degree in Literature from University of Karachi. He is working as a journalist since 2016 covering national/international politics and crime.