اسلام آباد (ڈیسک)سپریم کورٹ نے ڈرون حملے نہ رکوانے پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈرون حملے نہ رکوانے پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے مقدمے کی تفصیلات کے بارے میں کہا کہ 2015 میں ڈرون حملے رکوانے کیلئے درخواست دی گئی تھی، جس پر پشاور ہائیکورٹ نے پہلے ڈرون حملے روکنے کا حکم دے دیا، حملے نہ رکے تو ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں کہہ دیا نہیں سن سکتے، کیا ہائیکورٹ ڈرون حملے روکنے کا حکم دے سکتی تھی؟، ہائیکورٹ نے امریکہ کو حکم دیا خبردار ڈرون حملے نہ کرو، یقینی تھا کہ امریکا نے ہائیکورٹ کی کہاں سننا تھی، اب تو ویسے بھی ڈرون حملے رک چکے ہیں، ڈرون حملے رکوانا عدالت کا کام نہیں۔
درخواست گزار راجہ سعید سلطان کے وکیل نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ ڈرون حملوں میں بچے، عورتیں اور مویشی مرتے ہیں، امریکہ مرنے والوں کو اس کی دیت دے، چیف جسٹس نے کہا کہ امریکا نے کیا کرنا ہے کیا ہائیکورٹ فیصلہ کرے گی؟، درخواست گزار کے جذبے کی قدر کرسکتے ہیں لیکن قانونی طور پر کچھ نہیں ہو سکتا۔
سپریم کورٹ نے ڈرون حملے نہ رکوانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے رکوانا قومی سلامتی اور وزارت خارجہ کی پالیسی سے تعلق رکھتا ہے۔