جدہ (عامل عثمانی) ڈاکٹر محبوب الحق صدیقی کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی جائے پیدائش اور حرمین شریفین چھٹنے کا غم بیان سے باہر ہے
مجھے یاد ہےکہ 1974ء کے لگ بھگ جدہ میں اپنے روزگار کی وجہ سے میں اپنے حقیقی چچا محمدعادل عثمانی صاحب رح (بانی امین مکتبہ ، جامعۃ ملک عبدالعزیز ) جدہ کے یہاں مقیم تھا اور انہی دنوں چچا کے ایک جاننے والے محترم علی الحق صدیقی رح اپنی فیملی کے ہمراہ آئے تھے بعد ازاں کچھ عرصہ بعد میرے چچا اپنے مستقل روزگار کراچی یونیورسٹی ( یادرہے کہ وہ کراچی یونیورسٹی کے بانی ڈاکٹرعبدالحلیم صدیقی کے اولین ساتھیوں میں شامل تھے ) کو جوائن کرنے کے لئے چلے گئے تھے –
بہرحال چچا کے جانے کے بعد بھی محترم علی الحق صدیقی رح سے میرا گاہے گاہے رابطہ رہا ، وہ خاصے۔پرکشش شخصیت کے مالک تھے-انسےکراچی کے بعض رئیل اسٹیٹ کے مسئلہ پر بھی ہمارے مابین مشورہ ہوتے رہے- معروف مفسر اور مبلغ ڈاکٹر اسراراحمد رح کہ جن سے میرے والد محترم محمد فاضل عثمانی رح کےخاصے مراسم تھے اور ہمارے گھرمکہ مکرمہ انکا
آنا جانا رہتا تھا، اسی زمانہ میں محترم علی الحق صدیقی رح اور انکے کچھ ساتھیوں نے ڈاکٹر صاحب رح کا جدہ میں درس مرتب کیا تو اس تسلسل میں، میں بھی شامل رہا اور میرا انسےرابطہ رہا اور میں نے ڈاکٹر اسرار احمد رح کی دعوت پر درس میں شرکت بھی کی –
ابھی چند روز قبل ہی میرے ایک دوست برادرمسرت خلیل نےجدہ میں ایک تقریب کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس تقریب میں محترم علی الحق صدیقی رح کے صاحبزادہ ڈاکٹر محبوب الحق صدیقی 46 سال بعد سعودی عرب سے مستقلا روانہ ہورہے ہیں اور انہیں تقریب میں شیلڈ۔بھی پیش کی گئی ، یہ بات سن کر مجھے علی الحق صدیقی رح کی بہت یاد آئی اور میں نے ڈاکٹرمحبوب الحق سے رابطہ کا قصد کیالیکن میرے پاس رابطہ کے لئے انکا نمبر نہیں تھا۔جسے میرےایک دوسرے دوست برادراطہر عباسی نے حل کردیا اور میرا رابطہ ہوگیا – ڈاکٹر محبوب نے رابطہ پر ایک طویل عرصہ یعنی 46 سال اور جائے پیدائش کے چھوٹنے پر نہایت غم کا اظہار کیا اور اس غم کے اظہار کے طور پر انھوں نے اپنی قلم بند کی ہوئی ایک نظم بھی پیش کی جو میں چاہونگا کہ وہ اس تحریر کےساتھ اشاعت کردی جائے – ڈاکٹر محبوب (ریڈیو لوجسٹ)بسے بات چیت میں انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے پیشہ میں ایک امریکی کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں اور وہی کمپنی انہیں اب جدہ سے امریکا منتقل کررہی ہے – جدہ کے علاقہ میں فرییڈیکل کیمپب میں خدمات انجام دینے کے دلسلہ۔میں۔بتایا کہ 2006 سے پاکستان ویلفئر سوسائٹیPWS کے تحت فری میڈیکل کیمپ کا کام شروع ہوا اور میں شروع ہی سے ان کے ہمراہ خدمات انجام دینا اپنی خوش نصیبی سمجھتا ہوں ، ڈاکٹر محبوب نے کہا کہ جو بھی میری طبیعت میں اگرفلاحی خدمات انجام دہنے کی تمنا رہی تو وہ اپنے والد کی تربیت اورانکو جدہ میں بے شمار فلاحی کاموں میں شمولیت سے۔متاثر ہوکر ہی پیدا ہوئی ہے –