بیجنگ(ڈیسک)چین میں ماہرینِ حیاتیات نے 60 لاکھ سال قبل پائے جانے والےاللو کا فوسل دریافت کیا ہے جو حیران کن طورپر انتہائی محفوظ ہے۔
چینی خبر رساں ادارے کے مطابق دی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی ایک پروسیڈنگز میں شائع ہونے والی تحقیق کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ڈھانچے کی آنکھوں کی ہڈیوں سے معلوم ہوا ہے کہ یہ الو رات کی بجائے دن کے وقت میں متحرک رہتا تھا۔ یہ کسی بھی قدیم نسل کے الو کے دن کے وقت متحرک رہنے کا پہلا ثبوت ہے۔ چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت ادارے، انسٹی ٹیوٹ آف ورٹیبریٹ پیلیونتھولوجی اینڈ پیلیو اینتھروپولوجی کے محقق لی ڑی ہینگ اور تھامس اسٹیڈھم کی سربراہی میں تحقیقی ٹیم نے دریافت ہونے والے اس الو کا نام اس کے آج کے دور میں پائے جانے والے قریبی نسل کے ڈیورنال ناردرن ہاک آول کی مناسبت سیمائسورنیا ڈیورنا رکھا ہے۔ واضح رہے کہ فوسل بنا یہ ڈھانچہ گانسو صوبے کے لن شیا طاس میں سطح مرتفع چھنگھائی تبت کے کنارے پر2 ہزار100میٹر سے زیادہ بلندی پر پتھروں سے دریافت ہوا ہے۔