لاہور (ڈیسک) چینی کی قلت اور کمی کے حوالے سے خبریں درست نہیں ، اس سلسلے میں پیش کردہ حقائق کا حقیقت سے دور تک تعلق نہیں۔
جمعرات کو ترجمان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ شوگر سیزن 2021-22کے اختتام پر پاکستان کے پاس تقریبا 10لاکھ ٹن چینی کا اضافی ذخیرہ موجودتھا، اس بھاری سرپلس کی وجہ سے حکومت نے 2.5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی اور اس کے بعد مزید 2.5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دینا تھی۔
انھوں نے کہا کہ یہ بھی اندازہ لگایا گیا تھا کہ شوگر سیزن 2022-23چینی کی پیداوار کے لیے اچھا رہے گا لیکن شوگر سیزن کے دوران یہ محسوس ہوا کہ فصل کی پیداوار اندازوں اور توقعات کے مطابق نہیں ہے اس لیے حکومت کی جانب سے چینی کی مزید برآمد روک دی گئی۔
ترجمان کے مطابق شوگر سیزن 23-2022کے آغاز میں پاکستان کے پاس 8.15ملین ٹن کا ذخیرہ تھا جس میں گزشتہ سال کا کیری اوور سٹاک بھی شامل تھاجو پورے سال کیلئے ایک تسلی بخش پوزیشن تھی۔
ترجمان ایسوسی ایشن نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کا اب بھی یہ موقف ہے کہ ہماری ماہانہ کھپت 0.65ملین ٹن ہے، نومبر 2022سے جولائی 2023کے دوران 9ماہ کے دوران چینی کی کھپت 5.85ملین ٹن رہی، باقی تین ماہ کیلئے پاکستان کو 1.95ملین ٹن کی ضرورت ہوگی جبکہ پاکستان میں سٹاک کی دستیابی 2.3ملین ٹن ہے، ان حقائق کی روشنی میں اس وقت چینی کی قلت کا تاثر سمجھ سے بالاتر ہے۔