اسلام آباد (ڈیسک) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے کہ حکومت مدت پوری نہ کرے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ملکی سسٹم میں عوامی نمائندوں کے مینڈیٹ کا کوئی نعم البدل نہیں، عوامی نمائندے کروڑوں ووٹ لیکر پارلیمنٹ پہنچے ہیں، پارلیمنٹ کے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں، کسی ادارے نے عوام کی اتنی خدمت نہیں کی جتنی عوامی نمائندوں نے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی، ایوان کی کارروائی ٹی وی پر دکھائی جاتی ہے مگر عدالتی کارروائی نشر نہیں کی جاتی، ہمیں سپریم کورٹ کا احترام ہے، سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس دینے ہیں دے دیں مگر اسپیکر قومی اسمبلی بھی سپریم کورٹ سے عدالتی کارروائی کا ریکارڈ طلب کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پنچایت لگانا، مذاکرات کرانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، ہمیں متحد ہوکر ہر صورت پارلیمنٹ کا دفاع کرنا ہو گا، پی ٹی آئی کو 2018 میں سہولت کار ملے اب پھر مل گئے ہیں، پارلیمنٹ کو سہولت کاری کے سامنے دیوار بننا ہو گا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہیے، ہمیں اپنے وزیراعظم کا تحفظ کرنا ہو گا، وزیراعظم کسی بھی جماعت کا ہو گا تحفظ کرنا ہو گا، ہم سب کو باہمی تفریق کو بھول کر پارلیمنٹ کی عزت و وقار اور سربلندی کیلئے لڑنا چاہیے اور کسی بھی وزیراعظم کی قربانی کو روکنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اب اگر جنگ لڑنی ہے تو پھر کھل کر جنگ ہوگی اور پارلیمنٹ کو اپنا دفاع کرنا ہوگا اور 75 سال بعد اب خاموش بیٹھے گی نہ اپنے وزیراعظم کی قربانی دے گی۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسٰی کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، آپ نے خود عدلیہ کی عزت نہیں کی تو کوئی اور کیسے کرے گا، کبھی کوئی دھمکی دی جاتی ہے کبھی کوئی دھمکی دی جاتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں وزرائے اعظم کو گھروں کو بھجوایا گیا، نوازشریف کو تاحیات نااہل کیا گیا، اب ہمیں ججز کی تاریخ کا حساب دیا جائے۔
1947سے آج تک جتنے ججوں اور آمروں نے جو کچھ آئین کے ساتھ کیا ہے اس کا ریکارڈ مانگا جائے، جو مر گئے یا زندہ ہیں ان کا کردار قوم کے سامنے لایا جائے، سپریم کورٹ سے بھی ججوں کے اختلافی نوٹ اور بینچ سے الگ ہونے کا ریکارڈ مانگا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسمبلی میں اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو عدالت اور ججز کے حوالے سے معاملات کو دیکھے اور چھان بین کرے۔