کراچی (ڈیسک) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کا بڑا حصہ ابھی تک زیر آب ہے، پاکستان کو بڑی قدرتی آفت کا سامنا ہے، بلوچستان کے پہاڑوں سے ابھی تک سندھ میں پانی داخل ہو رہا ہے، ہمیں ہر صورت سیلاب زدگان کی مدد کرنی ہے۔ وہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلیوں میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، ترقی یافتہ ممالک نے صنعتوں کے قیام کی صورت میں ماحولیاتی تبدیلیوں میں کردار ادا کیا ہے۔ عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہم بھیک نہیں مانگ رہے، بلکہ دنیا سے انصاف کے طلب گار ہیں۔ ہم نے اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کا 50 فیصد پانی نکالا جا چکا ہے۔ پاکستان میں برطانیہ کے برابر زمین ابھی بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کورونا سے زیادہ معیشت پر اثر پڑا ہے، 40 لاکھ ایکڑ زرعی زمین پر پانی آیا، تمام موجودہ وسائل متاثرینِ سیلاب کی امداد پر لگا دیے، پانی نکلنے کے بعد اصل نقصان کا اندازہ ہو سکے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی میں تاریخی بارشیں ہوئیں، انفرااسٹرکچر کو نقصان نظر آ رہا ہے، یہاں بارش سے نقصان 30 ارب ڈالرز کے نقصان میں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سیاست کا نہیں سوچنا، کچھ لوگ سازشیں کر رہے ہیں کہ سیلاب کے دوران ان کی حکومت کیسے آئے؟ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سیلاب زدگان کے لیے بہت کوششیں کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم دنیا سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہمارا میڈیکل اسٹاف بھی اس سانحے سے متاثر ہے ، ہم لوگ ہر حال میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ نومبر کے آخر تک فصلوں کی بوائی شروع ہو سکے۔ موسمی تبدیلی کے مطابق انفرااسٹرکچر بہتر کرنا ہو گا تاکہ ایسی صورتِ حال سے نمٹ سکیں۔