اسلام آباد (ڈیسک)وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا پریس کانفرنس کے دوران بزرگ صحافی سے الجھ پڑے جس پر دیگر صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں ایک دن کے نوٹس پر پی اے سی میں نہیں آ سکتا، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شہباز شریف کے شارٹ نوٹس کا ڈرامہ برداشت نہیں کروں گا، جیل سے ملزم یا مجرم آکر مجھ سے سوال جواب کرے یہ برداشت نہیں، میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں کہ ایک روز کے نوٹس پر جواب دوں۔ ہماری کارکردگی پوچھنے سے پہلے اپنا حساب دو، میں کمزور وزیر نہیں اور نہ کسی کو جوابدہ ہوں،وزیراعظم عمران خان میرے باس ہیں اور میں ان کو جوابدہ ہوں، سوشل میڈیا پر خبریں لگا کر مجھے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ڈیسکون اور رزاق داؤد کے معاملے پر غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے اور تنازع کھڑا کیا گیا تاہم کسی کو پوائنٹ اسکورننگ نہیں کرنے دوں گا، جب مہمند ڈیم کا ٹھیکہ دیا گیا تب تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت اور واپڈا حتی کہ وزیراعظم کے پاس بھی کسی کو ٹھیکہ دینے کا اختیار نہیں، نیسپاک اور 2 غیر ملکی کمپنیوں کی موجودگی میں ڈیسکون کو میرٹ پر ٹھیکہ دیا گیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ مہمند ڈیم کا افتتاح 13 جنوری کو ہونے جارہا ہے، مہمند ڈیم کو وقت سے پہلے شروع کررہے ہیں اور وقت سے پہلے منصوبہ مکمل بھی ہوگا، بہت سی بین الاقوامی قوتیں نہیں چاہتیں کہ یہ منصوبہ مکمل ہو۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے تلخ کلامی پر فیصل واوڈا اٹھ کر چلے گئے، نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر نے فیصل واوڈا سے سوال کیا کہ آپ پر تنقید ہو رہی ہے تو آپ کوبرا لگ رہا ہے، جس پر وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ بزرگ ہیں، اگر آپ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو آپ کامائیک سائیڈ پرپھینک دیتا۔
فیصل واوڈا کے جواب پرصحافیوں نے احتجاج کیا جس کے بعد فیصل واوڈا نے صحافیوں سے معذرت کی تاہم صحافیوں نے معذرت قبول کرنے سے انکار کردیا