اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم کیس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آگئے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے دریافت کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب! آپ کہاں تھے؟ آپ نگراں حکومت کا حصہ ہیں، آ جایا کریں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ عدالت کے صرف 2 منٹ لوں گا، کل اخبار میں عدالت کی آبزرویشنز پڑھیں، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں سقم ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو عدالت کا حکم نامہ پڑھنے کے لیے کہا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ ری ویو ایکٹ اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں مماثلت ہے، عدالت نے سپریم کورٹ ری ویو ایکٹ پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا، تفصیلی وجوہات کا انتظار تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی یہ بات نہیں مانتے، کہہ چکے ہیں کہ نیب ترامیم میں اچھی باتیں بھی ہیں، قومی اسمبلی اگست میں قانون سازی میں مصروف تھی، نیب ترامیم کیس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وفاق کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے ساتھ دھوکا دہی کے معاملات میں اربوں روپے پر ثالثی کے ذریعے مفاہمت کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ آئینی طور پر کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، یہ بھی دیکھنا ہوگا اس ٹارگٹ کو کتنے وقت کے لیے اندر رکھا جاسکتا ہے۔