اسلام آباد (ڈیسک) وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں، عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کی نرم شرائط پر مشتمل درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے بات کی تھی اور پاکستان کے لیے بیل آئوٹ پیکیج کے اجرا میں نرم شرائط کی درخواست کی تھی مگر آئی ایم ایف نے اتفاق نہیں کیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ کی عدم شرکت پر اراکین نے احتجاج کیا جس پر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین صاحب حال ہی میں توہین پارلیمنٹ کا بل پاس ہوا ہے، آپ اس کا استعمال کریں ۔
وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب آنے سے ملک میں غذائی اشیاء کی طلب اور رسد کا نظام بیٹھ گیا، ہم آئی ایم ایف پروگرام میں تھے لوگوں کو ریلیف نہیں دے سکتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت کی سمت درست ہے، آئندہ سال تک مہنگائی میں اضافہ سنگل ڈیجیٹ میں آ جائے گا،صوبائی حکومتوں کو قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق بجٹ بنا رہے ہیں،آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔
ڈاکٹر عائشہ پاشا نے مزید کہا کہ پاکستان نے تین ارب ڈالر کا قرض واپس کیا، ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا، اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو تین ارب ڈالر مزید مل جائے گا۔
چیئرمین نے کہاکہ وزیر خزانہ باقی سب سے مل رہے ہیں صرف ہماری کمیٹی میں نہیں آتے،کمیٹی میں آپ وہی بتاتی ہیں جو پریس کے ذریعے ہمیں معلوم ہوتا ہے۔ چیئرمین نے کہاکہ اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر کمیٹی کو ہی ختم کر دیتے ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ اگر آپ کہیں تو میں کمیٹی میں ہی نہ آئوں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ چیئرمین صاحب آپ کی ہی حکومت ہے،توہین پارلیمنٹ کی کا بل بھی پاس ہوا،آپ اسکا استعمال کیوں نہیں کرتے۔