کیلیفورنیا(ڈیسک)امریکی خلائی ادارے ناسا نے پرسیورینس روور کو سیارے کے خطِ استواکے قریب جیزیرو نامی ایک گڑھے میں اتار دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست کیلیفورنیا میں ناسا کے مشن کنٹرول میں موجود انجینئرز نےپرسیورینس روور کی کامیاب لینڈنگ کی تصدیق کر دی ہے ۔
چھ پہیوں والا یہ روبوٹ اب کم از کم دو سال تک اس گڑھے کے پتھروں میں ڈرلنگ کر کے ماضی میں یہاں زندگی کی موجودگی کے ثبوت اکٹھے کرے گا۔جیزیرو کے بارے میں خیال ہے کہ اس میں اربوں سال قبل ایک بہت بڑی جھیل موجود تھی، اور جہاں پانی موجود ہو وہاں زندگی کی موجودگی کا امکان بھی موجود ہوتا ہے۔مریخ سے پتھروں کے یہ نمونے 2030 کی دہائی میں زمین پر لائے جائیں گے۔لینڈنگ کے بعد اس خلائی گاڑی نے سیارہ مریخ سے اپنی پہلی تصاویر بھی ٹویٹ کر دی ہیں۔مشن کنٹرولرز کو پرسیورینس کی لینڈنگ اور محفوظ ہونے کا سگنل عالمی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 55 منٹ پر موصول ہوا۔یہ ناسا کی جانب سے مریخ پر اتارا گیا ایک ٹن وزنی دوسرا روور ہے۔اگلے چند ہفتوں میں انجینئرز اس روور کے مختلف سسٹمز چیک کریں گے کہ کہیں انھیں لینڈنگ کے مشکل حالات سے نقصان تو نہیں پہنچا۔اس کے ساتھ ساتھ اس کے گرد و پیش کا جائزہ لینے کے لیے یہ کئی تصاویر زمین پر واپس بھیجے گا۔چیف انجینئر ایڈم سٹیلنر نے بتایا ہے کہ وہ ایک ایسا روبوٹ بنانا چاہتے تھے جو کیوروسٹی سے زیادہ تیز ہو۔انھوں نے وضاحت کی کہ مریخ کی سطح پر نوکیلے پتھر(وینٹی فیکٹس) ہیں جن سے کیوروسٹی کے پہیوں کو نقصان پہنچا تھا۔پرسیویرنس کے چلنے کا طریقہ بہتر ہے اور اس کے پہیے مضبوط ہیں۔ یہ نوکیلے پتھروں اور ریت پر بھی اچھی کارکردگی دکھائیں گے اور اس بارمریخ کی بہتر تصاویر اور ویڈیو دیکھی جاسکیں گی۔ اس مشن پر 20 سے زیادہ کیمرے اور دو مائیکرو فون ہیں۔ دو کیمرے ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر پر ہیں جو مریخ کی ویران آب و ہوا میں اڑان بھرنے کی کوشش کریں گے۔1970 کی دہائی میں وائکنگ لینڈر کے بعد یہ مریخ پر ناسا کا پہلا مشن ہے جو زندگی کے آثار ڈھونڈے گا۔ 2026 میں ایک اور چھوٹا روور لانچ کیا جائے گا جو جیزیرو کے قریب پہنچے گا اور پرسیویرنس کے اکٹھے کردہ نمونے حاصل کر لے گا۔انھیں مریخ کے مدار پر بھیجا جائے گا اور انھیں ایک مصنوعی سیارے کے ذریعے پکڑ کر واپس لایا جائے گا جہاں زمین کی لیبارٹریوں میں اس کی کڑی جانچ ہوگی۔اس طویل مدتی منصوبے کا مقصد خلابازوں کو مریخ پر پہنچانا ہے۔ پرسیویرنس ایسے تجربات کرے گا جس سے دیکھا جائے گا کہ آیا کہ ممکن ہے کہ مریخ پر سانس لینے لائق آکسیجن پیدا کی جاسکتی ہے۔ اس سیارے کے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کثرت پائی جاتی ہے۔