You are currently viewing مصنوعی ذہانت کے ذریعے نقلی آوازیں بنا کر سائبر کرائم میں اضافہ

مصنوعی ذہانت کے ذریعے نقلی آوازیں بنا کر سائبر کرائم میں اضافہ

لندن (ڈیسک) مصنوعی ذہانت پر مشتمل سافٹ ویئر مارکیٹ میں آتے ہی اس کے منفی استعمال کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
اے آئی کے ذریعے کسی بھی شخص کی انٹر نیٹ پر موجود پروفائل میں سے محض چند سیکنڈز کی آڈیو کاپی کر کے اپنی مرضی کے آڈیو کلپس بنائے جا رہے ہیں جنہیں سائبر کرائم اور پیسوں کی آن لائن ٹرانزیکشن میں استعمال کر کے بڑے پیمانے پر جرائم کیے جا رہے ہیں۔
اس طرح سادہ لوح عوام کو ان کے پیسوں سے محروم کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
نقلی آواز کو استعمال کرتے ہوئے جرائم پیشہ افراد یہ یقین کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ آپ سے فلاں تعلق رکھتے ہیں۔ رابطے مثبت ہونے کے بعد وہ آپ سے پیسوں کا مطالبہ کر کے آن لائن ٹرانزیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے جھانسے میں آتے ہی وہ آپ کو پیسوں سے محروم کر سکتے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ہر چوتھا شخص اس جرم اور جعل سازی کا شکار بن چکا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے بنائی گئی نقلی آواز اصل سے اس قدر ملتی جلتی ہوتی ہے کہ اصل کا گمان ہونے لگتا ہے اور شکار کو لوٹ لیا جاتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے آنے سے جرائم کے ایک اور باب میں اضافہ ہو گیا ہے۔