لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور میں احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج، شیلنگ اور وکلاء کی گرفتاریوں کیخلاف وکلاء نے کل 9 مئی کو پاکستان بھر میں ہڑتال کی کال دے دی۔
اس بات کا اعلان وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
وکلاء رہنما نے کہا کہ کتنی دیر تک آپ ہائی کورٹ کے دروازے بند کرکے بیٹھیں گے؟
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے 2 مطالبات ہیں، وکلاء دہشت گرد نہیں، ہڑتال کریں گے، ملک بھر سے وکلاء کو لاہور میں اکٹھا ہونے کی کال دیں گے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ مسئلہ آج کا نہیں تھا، کافی عرصے سے چل رہاتھا، یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں، کل پورے پاکستان میں پورا دن ہڑتال کی کال دی ہے۔
قبل ازیں لاہور میں بپھرے وکلاء نے جی پی او چوک میں احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کر دیا۔
وکلاء نے رکاوٹیں ہٹا کر ہائی کورٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
پولیس نے وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کی اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔
پولیس کی جانب سے اب تک 50 سے زائد وکلاء کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس اور وکلاء کے درمیان جھڑپوں میں 1 ایس پی اور 2 ایس ایچ او زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس نے بیریئر لگا کر لاہور ہائی کورٹ کے مین گیٹ کا راستہ بند کر دیا، ججز گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جبکہ ہائی کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس نفری موجود ہے۔
دریں اثناء وکلاء نے احتجاج کے دوران عدالتیں خالی کروائیں، وکلاء کی جانب سے سب سے پہلے جسٹس انوار الحق پنوں کی عدالت خالی کروائی گئی۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں جنرل ہاؤس کا اجلاس کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
وکلاء کے احتجاج کے باعث جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بند کر دیا گیا، مال روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے۔
لاہور بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہمارے پولیس کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
صدر لاہور بار منیر بھٹی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا مطالبہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالتوں کی منتقلی کے نوٹس اور 7 اے ٹی اے واپس لیے جائیں۔
واضح رہے کہ وکلاء سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلاء پر دہشت گری کے مقدمات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔