اسلام آباد، لاہور، کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی ایئرلائن کی مجوزہ نجکاری کے خلاف ملازمین کے مسلسل احتجاج کا آج بارہواں روز ہے جبکہ 5 روز سے جاری ہڑتال کے سبب فلائٹ آپریشن بھی معطل ہے اور باکمال لوگ کنفرم ٹکٹ ہاتھوں میں تھامے کھڑے ہیں لیکن لاجواب سروس اڑان نہ بھرسکی ہے، اس صورتحال نے مسافروں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے تاہم حکومت لچک دکھانے کو تیار نہیں ہے اور ملک بھر میں پی آئی اے ملازمین کے ایئرپورٹ انٹری پاسز منسوخ کردیے گئے ہیں۔
حکومت اور پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے ہیں، پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کراچی میں چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر اور سینیٹر نہال ہاشمی سے ملاقات کی جس کے بعد محمد زبیر نے ملازمین سے فضائی آپریشن بحال کرنے کی درخواست کردی دوسری طرف جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل بلوچ نے بتایا کہ حکومتی وفد سے ملاقات بامعنی رہی۔ ان کے مؤقف کو سنا گیا لیکن کسی حتمی نتیجے پر پہنچے بغیر فضائی آپریشن بحال نہیں کریں گے۔ حکومت چار لاپتہ ساتھیوں کو بازیاب کرائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چار لاپتہ ساتھیوں کو بازیاب کرائے۔ ادھر وزیر اعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ نئی ایئرلائن کی تشکیل کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، کوشش ہے کہ پیر تک تمام معاملات حل کرلیں ۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیرکا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 9 فیصد شیئرز پرائیویٹ جبکہ 91 فیصد شیئرز حکومت کے پاس ہیں۔
اس سارے عمل کے دوران پروازیں منسوخ ہونے والے 36 ہزار سے زائد مسافروں میں سے کسی کا ویزا ختم ہوگیا تو کوئی عمرہ ادا نہیں کرسکا اور بیرونِ ملک جانے والوں کو نوکریوں کے لالے پڑگئے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اپنوں میں چند روز گزارنے کے بعد روزگار کے لیے دیارِغیر واپسی کا ارادہ کرنے پر پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن کی منسوخی سے انہیں شدید پریشانی لاحق ہوگئی ہے اور وہ کئی فیصد اضافی قیمت پر نجی ایئرلائنز کا ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں تاہم نجی ایئر لائنز کے ساتھ معاہدے کی حکمت عملی بھی ناکام رہی ہے۔ دوسری جانب اندرون ملک سفر کرنے والے شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کو بھی فضائی آپریشن معطل ہونے سے شدید خسارے کا سامنا ہے۔ قومی ایئرلائنز کو صرف پانچ روز میں تین سو سے زائد پروازیں منسوخ ہونے سے مجموعی طور پر آٹھ ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے باعث کمپنی کے پاس فروری اور مارچ کی تنخواہیں تک دینے کے پیسے نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ پی آئی اے کیبن اور کاک پٹ کریو کے درجنوں ملازمین جدہ، لندن، ٹورنٹو اور نیویارک میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جن کے ہوٹل میں قیام اور الاؤنسز کی مد میں یومیہ لاکھوں روپے کا بل بن رہا ہے۔ 2 فروری سے ائیرپورٹس پر کھڑے پانچ جہازوں میں مسافروں کاسامان بھی موجود ہے جبکہ ایئرکارگو کلائنٹس نے نجی ائیرلائنز سے رجوع کرلیا ہے جس کی وجہ سے پی آئی اے کوڈھائی کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہڑتال جاری رہی تو لیز پر لیے گئے سولہ طیارے بھی واپس کرنے پڑ جائیں گے۔ پی آئی اے کے جی ایم فلائٹ منیجر نے فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرے کیبن کریو ممبران کو ہوٹل چھوڑنے کے احکامات دیئے ہیں اور پی آئی اے پانچ فروری کے بعد ہوٹل میں ٹھہرے کسی بھی کیبن کریو ممبر کے روم کا کرایہ ادا نہیں کرے گی، تمام کیبن کریو ممبر جو روم میں ٹھہرنا چاہیں گے انہیں روم کا کرایہ خود ادا کرنا ہوگا۔