اسلام آباد (ڈیسک) پاکستان فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ہمیں فری ہینڈ دیا جائے، حکومت کو اگلے دو سال کے لیے ماہانہ ایک ارب ڈالر دے سکتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں ملک بوستان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، گزشتہ 30 سال میں پاکستان سے 180 ارب ڈالر بیرون ملک جاچکے ہیں، پاکستان میں فارن ایکسچینج کی کمی نہیں ہے تاہم مارکیٹ کبھی ڈنڈے سے قابو نہیں آتی، ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی اور فارن فاریکس ٹریڈ میں پیسا ضائع ہو رہا ہے، 15 ہزار ڈالر تک صارفین سے شناختی کارڈ نہ مانگنے کی اجازت دی جائے، اب تو ایک ڈالر کے لیے بھی بائیو میٹرک کروانی پڑتی ہے جبکہ حوالہ اور ہنڈی والے گھر تک سپلائی دیتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ برطانیہ اور دبئی نے حوالہ بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے چارجز کو محدود کردیا ہے، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے جبکہ ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے، شناخت صرف دس ہزار ڈالر سے اوپر خرید و فروخت کرنے والوں سے کی جائے۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس تجارت میں حوالہ استعمال ہو رہا ہے، افغانستان سے تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے، افغانستان اور ایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے، آئی ٹی کے فری لانسر اربوں ڈالر لاسکتے ہیں۔