غزہ (نیوز ڈیسک) مریضوں کو تنہا نہ چھوڑنے والے غزہ کے الشفاء اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر حمام اللہ اسرائیلی بمباری میں اہل خانہ سمیت شہید ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 36 سالہ ڈاکٹر حمام اللہ نے شمالی غزہ سے نکلنے کی اسرائیلی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر زخمی فلسطینیوں کے علاج کو ترجیح دی تھی۔
شہید ڈاکٹر حمام اللہ نے اپنے آخری انٹرویو میں شہید ساتھی ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میں یہاں سے محفوظ مقام پر چلا گیا تو میرے مریضوں کا علاج کون کرے گا؟ وہ جانور نہیں ہیں، انہیں مناسب دیکھ بھال کی ضرورت ہے اور یہ ان کا حق ہے۔
انھوں نے انٹرویو کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ میں میڈیکل اسکول یا پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری کے لیے 14 سال اس لیے صرف کیے کہ میں آج کے دن اپنے مریضوں کی بجائے اپنے بارے میں سوچوں؟
شہید ڈاکٹر حمام اللہ نے نیوز اینکر سے سوال کیا کہ کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ اسی وجہ سے میں میڈیکل اسکول گیا تھا؟ صرف اپنی زندگی کے بارے میں سوچوں اور اپنے مریضوں کو بھول جاؤں؟ نہیں میں اس لیے ڈاکٹر نہیں بنا۔
گزشتہ ہفتے ڈاکٹر حمام اللہ اپنے والد، سسر اور بہنوئی سمیت اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے، ان کی اہلیہ اور 2 بچے اسپتال سے قریب رہائش گاہ پر ہونے والی بمباری میں محفوظ رہے۔
ڈاکٹر حمام اللہ کی شہادت کے بعد ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔