You are currently viewing عمران خان کا صدر سے حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

عمران خان کا صدر سے حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (ڈیسک) سربراہ تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے صدر کو خط لکھا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ میرے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی اور گزشتہ دنوں اس منصوبے پر عمل بھی کیا گیا، عمران خان نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت دیگر کا نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ شخصیات میرے اوپر حملے کی سازش میں ملوث ہیں، بطور ریاست کے سربراہ کے میری آپ سے گزارش ہے کہ ان معاملات کا نوٹس لیں۔

ذمے داروں کا تعین کیا جائے اور ان کو انجام سے دوچار کیا جائے۔ انھوں نے خط میں مطالبہ کیا کہ میں ملک کی ایک مقبول جماعت کا سربراہ ہوں، جب سے تحریک انصاف کی حکومت کو ختم کیا گیا ہم پر جھوٹے مقدمات، الزامات، بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم میرے اور آرمی چیف کے مابین ہونے والی گفتگو میڈیا کے سامنے لا کر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو پامال کیا گیا، قومی مفاد سے متعلق خفیہ گفتگو اور سیکرٹس کو کھلے عام لوگوں کے سامنے لانا قومی سلامتی پر براہ راست حملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر پر بات ہوئی جس میں طے پایا گیا کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ شہباز حکومت کے دوران بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ان فیصلوں کی توثیق کی گئی مگر بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے بالکل الٹ نکتہ نظر پیش کیا۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ دو افسران کس طرح قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے انحراف کر سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ قومی سلامتی سے متعلق ایجنسی کا سربراہ پریس کانفرنس کر کے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے پریس کانفرنس کے اختیار کو دفاعی اور عسکری معلومات کے اجراء تک محدود کیا جائے۔ بطور ریاست کے سربراہ اور بطور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر آپ سے درخواست ہے کہ آئی ایس پی آر کے کام کی حدود کا تعین کیا جائے۔