اسلام آباد (ڈیسک ):چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نا اہلی کیس کی سماعت کی ،چیئر مین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے جب کہ جواب الجواب دلائل مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دیے ۔
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ بنی گالہ خریداری میں آنے والے خلا کو پُر کرنے سے متعلق کچھ دستاویز آپ نے دینے تھے کیا آپ نے جمع کرادیئے، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ جی عدالتی حکم پر متفرق جواب عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر جواب میں کوئی اضافی مؤقف دیا گیا ہے تو اس کی نقل دوسرے فریق کو بھی دینا ہوگی۔ جبکہ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کے نان ریزیڈنٹ ہونے سے متعلق کچھ دستاویز جمع کروائی گئی ہیں، عدالت کا لارجر بینچ اس حوالے سے ایک اصول طے کرچکا ہے این ایس ایل کے 2 بینک اکاؤنٹس تھے جب کہ عدالت میں صرف ایک بینک اکاؤنٹ پیش کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بعض اوقات دوران سماعت اپنی سمجھ کے لئے سوالات اٹھائے جاتے ہیں غیر متنازع حقائق پر فیصلہ کرسکتے ہیں مگر حقائق متنازع ہوں تو تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے دونوں اطراف سے مؤقف کی وضاحت کی ضروت ہے۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو ریمارکس دیئے کہ آپ نے بنی گالہ جائیداد سے متعلق خلا کی وضاحت کرنی ہے بنی گالہ کے حوالے سے جمائما سے رقم کی ترسیل کی مصدقہ دستاویزات کہاں ہیں، عمران خان کے پہلے جواب میں راشد علی خان نامی شخص کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا، چیف جسٹس نے کہا جمائما کے لئے اراضی خریداری کا مؤقف آپ کے سب سے پہلے مؤقف میں نہیں تھا، عمران خان نے تسلیم کیا کہ اہلیہ سے قرضہ لیا جب اہلیہ سے قرضہ لیا تو جائیداد ان کے نام کیسے ہوئی پہلے جواب میں لکھا گیا کہ خاندان کے لئے رہائش تعمیر کرنے کے لئے اراضی خریدی گئی، آپ کی پیش کردہ ہردستاویز میں الگ مؤقف ہے۔ جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ خاندان کا مطلب عمران خان کی اہلیہ اور بچے تھے۔