اسلام آباد (ڈیسک) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مطالبہ کیا گیا سپریم کورٹ کی کارروائی میں شفافیت لائی جائے، آج سیاسی جماعتوں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے تو ناراضی کا اظہار کیا گیا، سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے لیکن اس کو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے معطل کر دیا گیا، اس معاملے پر قانونی حلقوں میں شدید بے چینی ہے۔
ان کا کہنا تھا عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے باوجود بینچ معاملات کو آگے لے کر گیا، ہماری گزارش تھی کہ ایک ایسا بینچ بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو، تین کے مقابلے میں چار ججز کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے، مسلسل درخواستیں دینے کے باوجود ہمیں فریق نہیں بنایا جا رہا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور ان آوازوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اٹارنی جنرل نےکہا کہ ان ججز پر مشتمل 6 رکنی بینچ بنا دیں جو اس سے پہلے بینچ میں شامل نہیں تھے، اب خبر آ گئی ہے کہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور کل سنایا جائے گا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا اتنے حساس اور اہم معاملے پر عجلت میں فیصلہ سنایا گیا تو نہیں مانا جائے گا، آپ سے دست بدست التجا ہے کہ آپ پہلے اپنا گھر درست کر لیں، ہم نے حتی الوسیع کوشش کی کہ ادارے کا تقدس برقرار رہے، یہ وہی ادارہ ہے جس نے ایک آمر کو تین ماہ کے بجائے 9 سال دے دیئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادارے اپنے کنڈکٹ سے اپنی عزت کرواتے ہیں، ادارے کے اپنے ججز کی آوازیں آٹھ رہی ہیں لیکن ان آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، اگر عجلت میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا تو تاریخ سیاہ صفحات پر اس فیصلے کو لکھے گی، اتنے اہم قومی معاملے کا عجلت میں فیصلہ کیا جائے گا تو یہ ایک متنازع فیصلہ ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا چیف جسٹس نے آج بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں خود مسئلہ حل کر لیں، میں چیف جسٹس سے کہوں گا پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں۔