اسلام آباد (ڈیسک) سینیٹ میں قائد ایوان و وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ شہباز گل نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں پر زبان درازی کی اور اداروں پر چڑھائی کی، جو شخص خواتین کے خلاف باتیں کرے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالے تو اس کے خلاف قانون اپنا راستہ لے گا، کوئی اگر تفتیش سے فرار چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہو سکتا، پی ٹی آئی والوں کو اس وقت شرم کیوں نہ آئی جب انہوں نے رانا ثنااللہ پر 15کلو ہیروئن ڈالی تھی۔
جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کے نکتہ اعتراض کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان بات کرتے ہیں تو اپنے اندر سننے کا بھی حوصلہ پیدا کریں، تشدد کس طرح ہوتا رہا ہے (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں سے پوچھیں، رانا ثنااللہ پر 15 کلو ہیروئن ڈالی، ان کے منہ کالے کیوں نہ ہوئے اور انہیں شرم کیوں نہ آئی، آدھی آدھی رات کو ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے اب سانس پھولے ہوئے ہیں، اس نے ریاستی اداروں پرچڑھائی کی، اگر کوئی بات کی ہے تو اس پر قائم بھی رہو، پی ٹی آئی والوں نے جیلیں اور صعوبتیں نہیں دیکھیں، پورے ملک نے شہباز گل کی گفتگو سنی ہے، اس نے بغاوت پر اکسایا ہے، کیا اس شخص کو پھولوں کے ہار پہنائے جائیں جس نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں پر زبان درازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اجازت مقدمہ درج ہوا ہے اور گرفتاری ہوئی ہے، عدالت نے ریمانڈ دیا، میڈیکل ہوا اور پھر اس ریمانڈ کو چیلنج کیا گیا، دو دن کا پھر عدالت نے ریمانڈ دیا ہے اور اس کی ماضی میں بھی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں لیکن سب نے دیکھا کہ صوبہ وفاق کے سامنے کھڑا ہو گیا،، شیر بنیں، سینہ تان کر سیاست کریں، قانونی تقاضے پورے ہونے دیں، آئین اور قانون میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی تشدد ہو گا لیکن اگر کوئی شخص تشدد کا نام لے کر تفتیش سے فرار چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خواتین کے خلاف باتیں کرے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالے تو پھر قانون اپنا راستہ لے گا، ساڑھے تین سال پی ٹی آئی کے دور میں فسطائیت کی مثالیں قائم کی گئیں اور عقوبت خانوں میں مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 80سے زائد مقدمات میں مظلوم لوگوں کی قانونی نمائندگی میں نے کی، پی ٹی آئی والوں نے صعوبتیں کب دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت دی، ان کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائی جا رہی ہیں، ان کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل قرار دیا، 22 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بات کرنے اور جرم کرنے سے قبل بندے کو سوچنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے حق میں کئی فیصلے کئے، عدالتوں سے ان کو ریلیف ملا ہے، عدالتوں کو کام کرنے دیں۔