اسلام آباد (ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاﺅسنگ کو آ خری مہلت دےتے ہوئے کہاہے کہ عدالتی حکم ہونے کے باوجود وزارت ہاوسنگ نے تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کروایا گیا۔
وزارت ہاﺅسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے ،آ ئندہ سماعت پر سیکرٹری ہاوسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر قبضے خالی کروانے کیلئے وزارت ہاوسنگ کو آ خری مہلت دے دی ۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ عدالتی حکم ہونے کے باوجود وزارت ہاوسنگ نے تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہوں کو خالی نہیں کروایا گیا ،وزارت ہاﺅسنگ کی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ آ ئندہ سماعت پر سیکرٹری ہاوسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ افسران ذاتی رہائش گاہیں ہونے کے باوجود سرکاری گھر الاٹ کروا لیتے ہیں۔ چیف جسٹس کہاکہ کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرواکے کرایہ پر دے رکھے ہیں،وزارت ہاﺅسنگ کی پیش کردہ رپورٹس جھوٹ پر مبنی ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری ہاﺅسنگ نے کہاکہ ہر گھر کی تصدیق کروا کے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا،52گھروں کو خالی کرواکے محکمانہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ گھروں کی انسپکشن کیلئے 48 ٹیمز تشکیل دی گئیں تھیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سرکاری گھروں پر ابھی بھی قبضہ ہے،لوگ ہمیں وزارت ہاﺅسنگ سے متعلق شکایات بھجواتے رہتے ہیں،دردانہ کاظمی نامہ خاتون کے جی 6 میں سرکاری رہائش پر قبضے کی شکایت موصول ہوئی ہے،سرکاری گھروں پر قبضے کو فوراً پولیس لے کر خالی کروائیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سرکاری رہائش گاہیں صرف سرکاری ملازمین کیلئے ہیں نجی لوگوں کیلئے نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر وزارت ہاﺅسنگ نے سرکاری رہائش گاہیں خالی نہ کروائیں تو اپ لوگ نوکریوں سے جائیں گے،ٹائم پے ٹائم لیا جاتا کام نہیں کیا جاتا،دوماہ کے اندر کاروائی کر کے رپورٹ پیش کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم دکھا کر ماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو بھی ختم کروائیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہاکہ اسلام پولیس نے سی ڈی اے کے گھروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ یہ حکومت کا معاملہ ہے خود حل کروائیں۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت دو ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔