انقرہ (ڈیسک) ترک صدر طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ سوئیڈن کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کیلیے ترک پارلیمنٹ کی منظوری سے قبل ترکیہ کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے راہ ہموار کی جائے۔
ترکیہ کی طرف سے یورپی یونین کا رکن بننے کے لیے بات چیت 2005 میں شروع ہوئی تھی، اس وقت طیب اردگان وزیراعظم تھے۔
لیکن یہ بات چیت کئی برسوں سے آگے نہیں بڑھ رہی، ترکیہ اور کئی یورپی ممالک کے تعلقات کئی برسوں سے تلخی کا شکار ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یورپی یونین ”ہجرت“ کے معاملے پر اپنے نیٹو اتحادی انقرہ پر بہت انحصار کرتا ہے۔
آج صدر طیب اردگان نے حیران کن بیان دیتے ہوئے سوئیڈن کی نیٹو شمولیت کو ترکیہ کے یورپی یونین کا رکن بننے سے مشروط کردیا۔
لتھوانیا میں نیٹو سمٹ کیلیے روانگی سے قبل طیب ارگان نے کہا کہ میں ان ممالک کی توجہ چاہتا ہوں جو پچھلے 50 برس سے ترکیہ کو یورپی یونین کے دروازے پر کھڑا کرکے انتظار کروا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پہلے ترکیہ کیلیے یورپی یونین کا راستہ کھولیں اور پھر ہم سوئیڈن کیلیے نیٹو کی راہ ہموار کردیں گے جیسے ہم نے فن لینڈ کیلیے کیا۔
دریں اثناء نیٹو سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ترک صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں انقرہ کی یورپی یونین رکنیت کی حمایت کرتا ہوں، سوئیڈن نے نیٹو میں شامل ہونے کیلیے تمام شرائط پہلے ہی پوری کردی ہیں۔