تل ابیب (نیوز ڈیسک) حماس کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی خاتون نے کہا کہ حماس ارکان کا رویہ ان کے ساتھ بہت دوستانہ رہا۔
رہا کی جانے والی اسرائیلی خاتون لِفشِٹز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قید کے دوران حماس نے ہمارے ساتھ اچھا برتاؤ کیا اور ہماری تمام ضرورتوں کو پورا کیا۔
وہیل چیئر پر بیٹھی 85 سالہ لِفشِٹز نے بتایا کہ اس کے اغواکار اسے غزہ لے گئے اور پھر گیلی زمین پر کئی کلومیٹر پیدل چل کر سرنگوں کے نیٹ ورک تک پہنچنے پر مجبور کیا جو مکڑی کے جالے کی طرح دکھائی دیتی تھی۔
اسرائیلی خاتون نے کہا کہ یرغمال بنائے جانے کے دوران ڈاکٹر ہمارا معائنہ بھی کرتا رہا، ہر یرغمالی کی نگرانی کے لیے ایک گارڈ موجود تھا جبکہ حماس کے ارکان کا رویہ ہمارے ساتھ بہت دوستانہ رہا۔
انھوں نے تل ابیب کے اسپتال میں میڈیا کو بتایا کہ یرغمال بنانے والے لڑکوں نے مجھے راستے میں مارا، انھوں نے میری پسلیاں نہیں توڑیں بلکہ مجھے چوٹ پہنچائی لیکن غزہ پہنچنے کے بعد انھوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا۔
لِفشِٹزنے کہا کہ ان کے شوہر جو اب بھی حماس کے پاس ہیں انہیں اور چار دیگر لوگوں کو ایک کمرے میں لے جانے کے بعد اچھا سلوک کیا گیا، حالات صاف تھے اور انہیں ادویات سمیت طبی امداد فراہم کی گئی۔
لِفشِٹز نے بتایا کہ ہر دو سے تین دن بعد ایک ڈاکٹر ان کا اور دیگر قیدیوں معائنہ کرنے آتا تھا۔
رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون نے کہا کہ حفاظت پر مامور لوگوں نے ہمیں بتایا کہ وہ لوگ قرآن پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔